محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
وجوہِ فرق اختلافِ حقیقت: ۱؍… عہدِ نبوی اور خلفاء راشدین کے دور میں مسلمانوںسے زکوۃ وصول کی جاتی تھی اور غیر مسلموں سے جزیہ یعنی ٹیکس وصول کیا جا تا تھا۔ ۲؍… زکوۃکا نصاب اور شرح ہمیشہ غیر متبدَّل رہی، جب کہ جزیہ ( Tax)کی شرح میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے، اس سے معلوم ہوا کہ زکوۃ مسلمانوں پر واجب ہوتی ہے نہ کہ ٹیکس، اور احکامِ زکوۃ مقدّراتِ شرعیہ ( یعنی جس میں کمی بیشی نہیں کی جاسکتی) میں سے ہیں، جبکہ ٹیکس کی شرح ایسی نہیں ہے۔ ------------------------------ =في حدودحاجۃ الدولۃ ، وعلی ذلک فإن الضرائب لا تحسب من الزکاۃ ، ولا یعفی الإنسان من الزکاۃ أنہ یدفع ضرائب الدولۃ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فالضرائب حق مالي بحت ، و الزکاۃ حق دیني ومالي۔ والخلاصۃ : أن الضرائب لا تسقط الزکاۃ ولا بد من أداء الزکاۃ سواء أکان المزکی یدفع ضرائب أم لم یکن یدفع ضرائب ، أما الضرائب فیجوز أن تسقطہا الحکومۃ لأنہا حق الحکومۃ الذي یجوز لہا التنازل عنہ إذا کا نت میسورۃ بخلاف الزکاۃ فہي حق اللہ للفقراء والمساکین وبقیۃ الأصناف الثمانیۃ ۔ (۱/۳۲۷؍۳۲۸)