محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
حائضہ عورت روزہ افطار کرسکتی ہے مسئلہ(۱۴۲): اگر کسی عورت نے حیض کی وجہ سے روزہ نہیں رکھا تو اس کے لیے کھانا پینا جائز ہے مگربہتر ہے کہ سب کے سامنے نہ کھائے، اور اگر روزہ رکھا اور حیض آگیا تو دن بھر روزہ دار کی طرح رہنا ضروری ہوگا، اور بعد میں قضا لازم ہوگی۔(۱) ------------------------------ =للصوم لا یفسد)۔’’در مختار‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عابدین رحمہ اللہ : إن کان ملء الفم وأعادہ أو شیئاً منہ قدر الحمصۃ فصاعداً أفطر إجماعاً لأنہ خارج أدخلہ جوفہ ولوجود الصنع ۔ (۳/۳۹۲) ما في ’’ فتح القدیر والبحر الرائق ‘‘ : قال ابن الہمام رحمہ اللہ : والکل إما أن خرج أو عاد أو أعادہ ، فإن ذرعہ وخرج لا یفطر قل أو کثر لاطلاق ما رویناہ وإن عاد بنفسہ وہو ذاکر للصوم کان ملء الفم فسد صومہ عند أبي یوسف ، لأنہ خارج شرعاً حتی انتقضت بہ الطہارۃ وقد دخل ، وعند محمد لا یفسد، وہو الصحیح اھـ۔ (۲/۳۹۲ ، کذا في البحر الرائق : ۲/۴۷۹ ، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسد) (فتاوی حقانیہ : ۴/۱۶۴، کتاب الفتاوی:۳/۳۹۱) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الجوہرۃ النیرۃ والہندیۃ ‘‘ : وإذا حاضت المرأۃ أفطرت وقضت وکذا إذا نفست وہي تأکل سراً أو جہراً ولا یجب علیہا التشبہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔وإذا قدم المسافر أو طہرت الحائض في بعض النہار أمسکا بقیۃ یومہما ۔(۱/۲۱۰، الفتاوی الہندیۃ:۱/۲۰۷) (فتاوی بینات:۳/۸۵)