محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سعودی عرب میں عید اور ہندوستان میں روزہ مسئلہ(۲۲۵): اگرکوئی شخص ابتدائے رمضان میں سعودی عرب میں تھا، بعد میں وہ ہندوستان آیا، اب وہاں چونکہ دو دن یا ایک دن پہلے رمضان شروع ہواتھا ، اس لیے جس دن وہا ں عید تھی اس دن یہاں ہندوستان میں انتیسواں یا تیسواں روزہ تھا اس اعتبار سے اس کا اکتیسواں یا بتیسواں روزہ ہورہاہے، تب بھی وہ رمضان کے مطابق روزہ رکھے گا، اس لئے کہ اگر کسی شخص نے چاند دیکھا ـاورروزہ رکھا اور اس کے تیس روزے پورے ہوگئے، تب بھی وہ امام ہی کے ساتھ افطار کرے گا۔’’ لو صام ورأی ھلال رمضان وأکمل العدۃ لم یفطر إلا مع الا مام ‘‘۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ السنن الترمذي ‘‘ : لقولہ علیہ السلام : عن أبي ھریرۃ رضي اللہ عنہ أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: ’’ الصوم یوم تصومون ، والفطر یوم تفطرون‘‘۔ (۱/۱۵۰، کتاب الصوم ، باب ما جاء الصوم یوم تصومون الخ) ما في’’ رد المحتار‘‘ : تنبیۃ : لو صام رائي ھلال رمضان وأکمل العدۃ لم یفطر إلا مع الإمام لقولہ علیہ السلام: ’’صومکم یوم تصومون ، و فطرکم یوم تفطرون ‘‘۔ رواہ الترمذي وغیرہ۔ (۳/۳۵۱ ، کتاب الصوم ، مبحث في صوم یوم الشک) ما في ’’ البدائع ‘‘ :وأما یوم صوم رمضان فوقتہ صوم شھر رمضان لا یجوز في غیرہ فیقع الکلام فیہ في موضیعن : أحدھما في بیان وقت صوم رمضان ، والثاني في بیان ما یعرف بہ وقتہ ، أما الأول فوقت صوم رمضان شھر رمضان ، لقولہ تعالی : {فمن شھد منکم الشھر فلیصمہ}۔[البقرۃ:۱۸۵] أي فلیصم في الشھر ۔ وقول النبي صلی اللہ علیہ وسلم : وصوموا شھرکم أي في شھرکم لأن الشھر لا یصام وإنما یصام فیہ ۔ (بدائع الصنائع :۲/۵۷۰ ،کتاب الصوم ، فصل في شرائطھا)