محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ضمانت کی رقم واپس ملنے پر زکوۃ لازم ہوگی مسئلہ(۱۲۵): اگر کوئی شخص بطورِ ضمانت کچھ رقم حکومت یا سرکار کے پاس جمع کرے، اورپھر ایک مدت کے بعد وہ رقم اسے واپس مل جائے تو گذشتہ سالوں کی زکوۃ بھی واجب ہوگی۔(۱)سیکورٹی ڈپوزٹ پر زکوۃ لازم نہیں مسئلہ(۱۲۶): بعض دفعہ مکانات یا دوکانیں کرایہ پر لیتے ہوئے مالکِ مکان کو کچھ پیشگی رقم بطورِ ضمانت (Security-Deposit)دی جاتی ہے، اس رقم کی زکوۃ نہ تو دینے والے پرواجب ہوگی اور نہ ہی لینے والے پر، کیونکہ یہ رہن کے حکم میں ہے، اور رہن میں نہ راہن( رہن رکھنے والا) پر زکوۃ واجب ہوتی ہے اور نہ مرتہن (جس کے پاس رہن رکھا گیا) پر،اورجب رہن کی رقم واپس مل جائے تو سالہائے گذشتہ کی زکوۃ بھی واجب نہیں ہوگی۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الدر المختار مع رد المحتار وحاشیۃ الطحطاوي ‘‘ : (ولوکان الدین علی مقر مليء أو) علی (معسر أو مفلس) أي محکوم بإفلاسہ (أو) علی (جاحد علیہ بینۃ) وعن محمد لا زکاۃ ، وہو الصحیح ، ذکرہ ابن ملک وغیرہ لأن البینۃ قد لا تقبل (أو علم بہ قاض) سیجيء أن المفتی بہ عدم القضاء بعلم القاضي (فوصل إلی ملکہ لزم زکاۃ ما مضی) ۔’’درمختار‘‘۔ (رد المحتار: ۳/۱۸۴،۱۸۵، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح :۳۹۰، فتاوی حقانیہ:۳/۵۰۷، آپ کے مسائل اور ان کا حل:۳۵۳، کتاب الفتاوی:۳/۲۷۸) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : قال العلامۃ الحصکفي : ولا في مرہون بعد قبضہ۔’’در مختار‘‘۔ =