محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مشینری کا اجارہ مسئلہ(۳۴۰): آج کل بہت سے بینک اور کمپنیاں، مشینری ، گاڑیاں اور مختلف ذرائعِ حمل ونقل کا اجارہ کرتی ہیں،اجارہ کرتے وقت وہ مختلف شرائط وضوابط پر مشتمل ایک معاہدہ (Agreement)تیار کرتی ہیں، جن پروجیکٹ (Project) یا مشنری (Machinery) کو بینک (Bank)یا لیزنگ کمپنی (Leasing Company)کرایہ داری پر دینا چاہتی ہے، تو وہ خواہش مند کمپنی سے ایک معاہدہ (Agreement) کرتی ہے ،اس کے بعد بینک اس کمپنی کو اپنا مطلوبہ سامان بینک یا لیزنگ کمپنی (Leasing Company)کے اپنے نام پر خریدنے کی اجازت دے دیتاہے (جس کے مصارف کی تعیین معاہدہ میں طے شدہ ہوتی ہے)معاہدہ کے مطابق بینک یا لیزنگ کمپنی سپلائرز (Supplyer,s) کو اس مال کی قیمت طے شدہ مدت کے اندر براہ ِ راست ادا کردیتی ہے ۔ ------------------------------ =ما فی ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘: ولو استأجر ثوباً لیلبسہ مدۃ معلومۃ فلیس لہ أن یلبس غیرہ للتفاوت في اللبس وینصرف إلی اللبس المعتاد في النہار، وأول اللیل إلی وقت النوم وآخرہا عند القیام لا ینام فیہ باللیل وإن فعل وتخرق ضمن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وإن کان ثوباً ینام فیہ في اللیل یجوز أن ینام فیہ ۔ (۴/۴۶۶، کتاب الإجارۃ، الباب العشرون في إجارۃ الثیاب، وکذا في بدائع الصنائع : ۶/۴۷ ، کتاب الإجارۃ ، فصل فی حکم الإجارۃ) ما فی ’’ درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام ‘‘: من استأجر ثیاباً علی أن یلبسہا بنفسہ فلیس لہ أن یلبسہا غیرہ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ لیس لأحدٍ استأجر ثیاباً لیلبسہا غیرہ بإعارۃ أو إجارۃ أو غیر ذلک لأن التقیید ہنا مقید، إذ أن الناس تتفاوت في لبس الثیاب فلیس لبس الرجل الذي یجلس في مکتبۃ طول النہار کلبس الجزار ۔ (۱/۶۲۱ ، کتاب الإجارۃ ، الفصل الثانی) (آپ کے مسائل اور ان کا حل:۶/۱۸۸)