محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
فارن ایکسچینج مسئلہ(۳۰۷) : فارن ایکسچینج بیرر سرٹیفکٹ کی حقیقت یہ ہوتی ہے ، کہ جو لوگ بیرونِ ہند ملازمت کرتے ہیں،وہ اگر زرمبادلہ ہندوستان لے آئیں، تو حکومت کا قانون یہ ہے کہ وہ بیرونی زر مبادلہ اسٹیٹ بینک میں جمع کرائیں،اور اس کے بدلے حکومت کے طے کردہ نر خ کے مطابق ہندوستانی روپیہ وصول کریں۔ اس سرٹیفیکٹ کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اسے دکھاکر کسی بھی ملک کی کرنسی تبادلے کے دن کی قیمت کے اعتبار سے وصول کی جا سکتی ہے ۔ دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اس سرٹیفکٹ کو ایک مدتِ مخصوص تک اپنے پاس رکھے تو وہ کچھ فیصد نفع کے ساتھ ہندوستانی روپیہ میں اسے بھنا سکتا ہے۔ تیسرا فائدہ یہ ہے کہ مدتِ مخصوصہ گزرنے پر یا اس سے پہلے کسی بھی وقت وہ اس کو بازارِ حصص میں ہی جس قیمت پر چاہے فروخت کرسکتاہے ، چونکہ اس سرٹیفکٹ کی وجہ سے اس کے حامل کو زرمبادلہ حاصل کرنے کا حق مل جاتاہے،اس لئے عموماً بازارِ حصص میں لوگ اسے زیادہ قیمت میں خریدتے ہیں،مثلاً: ۱۰۰؍روپئے کاسرٹیفکٹ ، ۱۱۰؍ روپئے میں بک سکتا ہے ۔ ------------------------------ =ما في ’’ السنن لإبن ماجۃ ‘‘: عن أبي ہریرۃ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’أتیت لیلۃً أسری علی قومٍ بطونہم کالبیوت فیہا الحیات تری من خارج بطونہم فقلت: من ہؤلاء یا جبریل؟ قال: ہؤلاء أکلۃ الربا ‘‘ ۔ (۲/۱۶۴ ، باب التغلیظ في الربا) (آپ کے مسائل اور ان کا حل:۶/۱۵۹)