محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
شیئرز کی حقیقت مسئلہ(۲۹۱): شیئرز کو اردو میں ’’حصے‘‘سے اور عربی میں ’’سہمٌ‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں ، اوریہ در حقیقت کسی کمپنی کے اثاثوں میں شیئرزہولڈر (Shares holder) شیئرز خریدنے والے کی ملکیت کے تناسب کی نمائندگی کرتا ہے ، مثلاً: اگر آپ کسی کمپنی کا شیئرز خریدیںتو وہ شیئرز سرٹیفیکٹ (Shares certificate) جو ایک کاغذ ہے، وہ اس کمپنی میں آپ کی ملکیت کی نمائندگی کرتا ہے، لہذا کمپنی کے جو اثاثے اوراملاک ہیں شیئرز خریدنے کی وجہ سے آپ ان کے متناسب حصے کے مالک بن گئے ۔جب کمپنی وجود میں آتی ہے تو وہ بازار میں اپنے شیئرز فلوٹ (Floot) کرتی ہے، مثلاً کوئی آدمی ٹیکسٹائل (Textile)کی کمپنی قائم کرے، اور اس کے لئے اس کو دس ارب روپئے کی ضرورت ہے، تو وہ اعلان کرتاہے کہ ہماری کمپنی ایک ایک ہزار کا شیئرز فلوٹ کررہی ہے، اس کے بعد اس کمپنی کے شیئرز مارکیٹ میں فروخت ہوتے ہیں،اب جو شخص ان کو خریدتا ہے وہ اس کمپنی کا شریک ہوجاتاہے ۔ (۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ الکتاب‘‘: لقولہ تعالی :{وإن کثیراً من الخلطاء لیبغي بعضہم علی بعض} ۔ (سورۃ صٓ : ۲۴) ما فی ’’ السنن لأبی داود ‘‘ : عـن أبی ہـریـرۃ رضی اللہ عنہ رفعہ قال: إن اللہ تعالی یقول : ’’ أنا ثالث الشریکین ما لم یکن أحدہما صاحبہ فإذا خانہ خرجت من بینہم ‘‘ ۔ (ص : ۴۸۰ ، باب في الشرکۃ) =