محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سحر ہندوستان میں اور افطار سعودی عرب میں مسئلہ(۲۲۶): اگر کوئی آدمی رمضان کے مہینے میں شام کو مثلاً پا نچ بجے ہندوستان سے سعودی عرب کیلئے چلا ،اور ہند ستان میں افطار کا وقت چھ بجے ہے، اب راستے میں کہیں سورج غروب نہیں ہوا، جب سعودی پہونچا تووہاں ابھی افطار کا وقت نہیں ہوا تھا ، تووہ ہند ستان کے وقت کے مطابق افطار نہیں کرے گا ، بلکہ سعودی کے وقت کے اعتبار سے افطار کر ے گا ،گر چہ روزہ لمبا ہو جائے، اس لئے کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے : {وأتمو الصیام إلی اللیل}۔اور اصول بھی یہ ہے کہ سحری ، افطار اور دیگر عبادات میں اسی جگہ کا وقت معتبر ہوتا ہے، جہا ں وہ عبادت انجام دی جارہی ہے ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ : والمر اد بالغروب : زمان غیبوبۃ جرم الشمس بحیث تظہر الظلمۃ في جہۃ الشرق ۔ قال صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ إذا أقبل اللیل من ھھنا فقد أفطر الصائم ‘‘ ۔[أخرجہ البخاري ۴/۱۹۶، رقم الحدیث : ۱۹۵۴، ومسلم :۲/۷۷۲ ، ۵۱ ۱۱۰۰] أي إذا وجدت الظلمۃ حساً في جہۃ المشرق فقد ظہر وقت الفطر أو صار مفطراً في الحکم ۔ (رد المحتار:۳/۳۳۰ ، کتاب الصوم ، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح :ص۳۴۶ ، کتاب الصوم) ما في ’’ قواعد الفقہ ‘‘ : بقاعدۃ فقہیۃ : ’’ تحکم المکان أصل في الشرع ‘‘ ۔ (ص : ۶۸ ، رقم القاعدۃ : ۷۶)