محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
غیر مسلموں کے علاقوں میں رہائش اختیار کرنا مسئلہ(۳۸۱): مسلمانوں کو مخلوط آبادی میں رہائش پذیر ہونا منا سب نہیں ،بلکہ مسلمانوں کی اپنی الگ آبادی ہونی چاہیے ،یا مسلم اکثریتی علاقوں میں رہنا بہتر ہے ، تاکہ مسجد کی وجہ سے نماز کا اہتمام ، اور مکتب کی وجہ سے اپنی اولا د کی بنیادی تعلیم کا نظم ہو سکے ، مخلوط علاقے میں رہنے سے پڑوس کی وجہ سے تہذیب کا اثر پڑ تا ہے ، جیسا کہ ماضی میں اس کا تجربہ ہوچکا ہے ، ان کے درمیان رہنے سے نفع کم اور مضرت و خطرات زیادہ ہیں ، اور مزید یہ کہ غیر مسلموں میں رہنے کی وجہ سے ان کی تہذیب کے اثرات سے نئی نسل کا متاثر ہوجانا بھی یقینی ہے ، جس سے عقائد ،عادات وعبادات پر زدپڑسکتی ہے ، اور ملک کے حالات کے پیش نظر، اور آئے دن ہونے والے فسادات کی وجہ سے جانی ومالی نقصان سے بچنے کی تدبیر بھی یہ ہے کہ ان علاقوں میں نہ رہا جائے۔ مولانا ابوبکر قاسمی نے شیخ الاسلام حضرت مولانامفتی محمد تقی عثمانی کے حوالے سے غیر مسلموں کے ساتھ رہائش اختیار کرنے کی پانچ صورتیں لکھی ہیں ، جن میں سے تین صورتوں میں رہائش اختیارکرنا جائز اور دو صورتوں میں ناجائز لکھا ہے ، جواز کی صورتوں میں سے ایک صورت یہ ہے کہ مسلمانوں کی آبادی میں جان ومال کو تحفظ حاصل نہ ہو ، یا یہ کہ ہمہ وقت بلاکسی جرم کے گرفتار ہوجانے یا قتل کردیے جانے کا شدید خطرہ لاحق ہو ، اور غیر مسلموں کی مخلوط آبادی میں رہائش اختیار کرنے کے علاوہ بچنے کی کوئی صورت نہ ہو ۔ ------------------------------ = ’’ أبدی بجارنا الیہودي‘‘۔ وروي أن شاۃ ذبحت في أہل عبد اللہ بن عمر فلما جاء قال: أہدیتم لجارنا الیہودي ؟ ثلاث مرات سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول : ’’ ما زال جبریل یوصیني بالجار حتی ظننت أنہ سیورثہ ‘‘ ۔ (۵/۱۸۸)