محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ادائیگیٔ زکوۃ میں قمری سال معتبر ہوگا مسئلہ(۱۳۰): زکوۃ اس وقت واجب ہوگی جب کہ نصابِ زکوۃ پر قمری سال ( اسلامی سال) کے اعتبار سے پورا سال گذر جائے، انگریزی تاریخ کا اعتبار نہیں ہوگا، مثلاًاگر کوئی آدمی ذوالحجہ کی ۹؍تاریخ کو صاحبِ نصاب ہوا توآئندہ سال ۹؍ذوالحجہ کو اس کے نصاب پر سال پورا ہوگا، اور ادائیگیٔ زکوۃ واجب ہوگی۔(۱)پیشگی ادائیگیٔ زکوۃ کا حکم مسئلہ(۱۳۱): اگر کوئی آدمی نصاب پر سال گذرنے سے پہلے ہی پیشگی زکوۃ دیدے تو جائز ہے، سال پورا ہونے پر نصاب باقی ہے تو یہ پیشگی ادا کردہ زکوۃ ، زکوۃ ہوگی، ورنہ صدقۂ نافلہ ہوگی۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : (وحولہا) أي الزکاۃ (قمري) بحر عن القنیۃ (لا شمسي) وسیجيء الفرق في العنین۔’’در مختار‘‘۔۔۔۔۔۔۔ قولہ : (وسیجيء الفرق) عبارتہ مع المتن: وأجل سنۃ قمریۃ بالأہلۃ علی المذہب وہي ثلاث مائۃ وأربع وخمسون وبعض یوم ۔ وقیل شمسیۃ بالأیام وہي أزید بأحد عشر یوماً اھـ ۔ (۳/۲۲۳ ، باب زکاۃ الغنم ، مطلب : استحلال المعصیۃ القطعیۃ کفر) (فتاوی حقانیہ:۳/۴۸۴) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ الفتاوی الولوالجیۃ والتاتارخانیۃ ‘‘ : یجوز تعجیل الزکاۃ بعد ملک النصاب، لأنہ عجل بعد وجوب السبب وہو ملک النصاب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ولایجوز التعجیل علی ملک النصاب لفقد السبب أصلاً ۔ (الفتاوی الولوالجیۃ : ۲/۱۹۳ ، الفتاوی التاتارخانیۃ : ۲/۲۷؍۲۸) (فتاوی محمودیہ:۹/۴۴۶، آپ کے مسائل اور ان کا حل:۳/۳۶۸، فتاوی رحیمیہ:۷/۱۴۴)