محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
زکوۃ کی رقم سے حج میں جانا مسئلہ(۱۳۲): اگر کوئی شخص اس لیے زکوۃ کی رقم لیتاہے تاکہ حج میں جائے تو اس کا یہ عمل جائز نہیں ہے۔(۱)حج کے لیے الگ رکھے ہوئے روپیوں پر زکوۃ مسئلہ (۱۳۳) : جو روپئے حج کے لیے الگ کر رکھا ہے اس پر بھی زکوۃ واجب ہوگی۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الدر المختار مع رد المحتار ‘‘ : (و) لا إلی (غني) یملک قدر نصاب فارغ عن حاجتہ الأصلیۃ من أي مال کان … اھـ۔’’ درمختار ‘‘ ۔(رد المحتار : ۳/۲۹۵؍۲۹۶) (فتاوی محمودیہ : ۹/۵۶۶) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ مراقي الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوي ‘‘ : فرضت علی حر مسلم مکلف مالک النصاب من نقد ولو تبراً أو حلیاً أو آنیۃ أو مایساوي قیمتہ، من عروض تجارۃ فارغ عن الدین ، وعن حاجتہ الأصلیۃ نام ولو تقدیراً ۔ ’’ مراقي الفلاح ‘‘ ۔۔۔۔۔۔ قولہ : (وعن حاجتہ الأصلیۃ) کثیابہ المحتاج إلیہا لدفع الحر والبرد وکالنفقۃ ، ودور السکنی وآلات الحرب والحرفۃ وأساس المنزل ودواب الرکوب وکتب العلم لأہلہا اھـ ۔۔۔۔۔۔۔۔أن الزکاۃ تجب في النقد کیف أمسکہ للنفقۃ أو للنماء اھـ۔ (ص : ۳۸۹) (فتاوی حقانیہ:۳/۴۹۳، فتاوی محمودیہ:۹/۳۳۷، آپ کے مسائل اور ان کا حل:۳/۳۷۲)