محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
باپ کی طرف سے بیٹی کو سامانِ جہیز دینا مسئلہ(۲۴۱): باپ اپنی بیٹی کو رخصتی کے وقت اپنی وسعت کے مطابق بطورِ تحفہ کے جو جہیز دیتا ہے یہ جائز ہے اور مستحسن ہے ،(۱) لیکن لڑکا مطالبہ کرے کہ اگر آپ فلاں فلاں چیزدیں تو میںآپ کی لڑکی سے نکاح کروں گا، اور اس پر لڑکی کے باپ کو مجبور کرے تو یہ شرعاً ناجائز و حرام اور مردانیت سے گراہوا فعل ہے۔ (۲) ------------------------------ = والکحل فلا یلزمہ بل ہو علی اختیارہ إن شاء ہیأہ لہا وإن شاء ترکہ فإذا ہیأہ لہا فعلیہا استعمالہ، وأما الطیب فلا یجب علیہ منہ إلا ما یقطع بہ السہوکۃ لا غیر، ویجب علیہ ما یقطع بہ الصنان، ولا یجب الدواء للمرض ولا أجرۃ الطبیب ولا الفصد ولا الحجامۃ کذا في السراج الوہاج، وعلیہ من الماء ما تغسل بہ ثیابہا وبدنہا من الوسخ کذا في الجوہرۃ النیرۃ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وأجرۃ القابلۃ علیہا إن استأجرتہا ولو استأجرہا الزوج فعلیہ اھـ۔ (الفتاوی الہندیۃ: ۱/۵۴۹، الباب السابع عشر في النفقات، الفتاوی التاتارخانیۃ:۳/۲۴۲، کتاب النفقات، رد المحتار: ۵/۲۹۱، باب النفقۃ، بدائع الصنائع: ۵/۱۵۳) ما فی ’’ الکتاب‘‘ : لقولہ تعالی :{لینفق ذو سعۃ من سعتہ ومن قدر علیہ رزقہ فلینفق مما آتاہ اللہ لا یکلف اللہ نفساً إلا وسعہا} ۔ (سورۃ الطلاق:۷) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’الحدیث‘‘: عن علي رضي اللہ عنہ قال: جہز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاطمۃ في خمیل وقربۃ ووسادۃ حشوہا اذخر ۔ (سنن النسائي: ۲/۷۷، باب جہاز الرجل ابنتہ) (۲) ما فی ’’الکتاب‘‘: قال اللہ تعالی:{الرجال قوامون علی النساء بما فضل اللہ بعضہم علی بعض} ۔ (سورۃ النساء : ۳۴)