محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
پرائیویٹ فنڈ پر زکوۃ مسئلہ(۱۰۱): کوئی شخص کسی پرائیو یٹ کمپنی کا ملازم ہے، اور وہ کمپنی پرائیویٹ فنڈ(P.F) کاٹتی ہے تو چونکہ یہ کمپنی اپنے ملازموںکا پرائیویٹ فنڈ کسی دوسری مستقل کمپنی کو دے دیا کرتی ہے، جس میں ملازمین کا ایک نمائندہ ہوتاہے ،یہ کمپنی چونکہ ملازمین کی وکیل ہوتی ہے، اور وکیل کا قبضہ موکل کا قبضہ شمار ہوتاہے(۱)، اس لیے اس فنڈ پر زکوۃ واجب ہوگی بشرطیکہ بقدرِ نصاب ہو ۔ (۲)تجارتی پلاٹ پر بازاری قیمت کے اعتبار سے زکوۃ واجب ہوگی مسئلہ(۱۰۲): اگر کسی شخص نے کوئی پلاٹ (Plot) بیچنے اور فروخت کر نے کی نیت سے خریدا ہو تو اس پر بازاری قیمت (Market Rate)کے اعتبار سے زکوۃ واجب ہوگی، مثلاً جس وقت خریدا ،اس وقت اس کی قیمت صرف پچاس ہزار ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الفتاوی الولوالجیۃ ‘‘ : لأن الوکیل في حق الحقوق بمنزلۃ المالک ۔ (۴/۳۲۶ ، کتاب الوکالۃ) (۲) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : وأما شروط وجوبہا …… کون المال نصاباً۔ (۱/۱۷۳،کتاب الزکاۃ ، تبیین الحقائق : ۲/۱۹، کتاب الزکاۃ) ما في ’’ خلاصۃ الفتاوی والتاتارخانیۃ ‘‘ : الزکاۃ إنما تجب إذا ملک نصاباً تاماً … اھـ۔ (۱/۲۲۵ ، کتاب الزکاۃ ، الفتاوی التاتارخانیۃ : ۲/۲) (جدید فقہی مسائل:۱/۲۱۵، فتاوی حقانیہ:۳/۵۰۲، فتاوی عثمانی:۲/۵۶، فتاوی محمودیہ: ۹/۴۰۴، آپ کے مسائل اور ان کا حل:۳/۳۷۴،کتاب الفتاوی:۳/۳۲۸)