محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سمندری جہاز میں نماز کا حکم مسئلہ(۸۶): سمندری جہاز (Steamer) میں نماز کے وہی احکام ہیں جو کشتی کے ہیں ، اگر جہاز ساحل پر لنگر انداز ہو اور کھڑے ہوکر پڑھنا ممکن ہو تو کھڑے ہوکر پڑھے، ورنہ بیٹھ کر جب کہ نکلنا ممکن نہ ہو، اور اگر حالتِ قیام میں سر چکرائے تو بیٹھ کر ادا کرلے، اگر چلتے ہوئے جہاز میں قیام ممکن ہو تو کھڑے ہوکر پڑھے ورنہ بیٹھ کر ادا کریں، استقبالِ قبلہ ہر حال میں ضروری ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الدر المختار مع رد المحتار‘‘: صلی الفرض في فلک جار قاعداً بلا عذر صح لغلبۃ الحجز، وأساء وقالا لا یصح إلا بعذر وہو الأظہر۔’’برہان‘‘۔ والمربوطۃ في الشط کالشط في الأصح، والمربوطۃ بلجۃ البحر إن کان الریح یحرکہا شدیداً فکالسائرۃ وإلا کالواقفۃ ، ویلزم استقبال القبلۃ عند الافتتاح وکلما دارت۔’’درمختار‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔قولہ : (لغلبۃ العجز) أي لأن دوران الرأس فیہا غالب والغالب کالمتحقق، فأقیم مقامہ کالسفر أقیم مقام المشقۃ والنوم مقام الحدث ۔ (۲/۵۷۲) ما في ’’ فتح القدیر ‘‘ : ومن صلی في السفینۃ قاعداً من غیر علۃ أجزأہ عند أبي حنیفۃ رحمہ اللہ والقیام أفضل وقالا لا یجزئہ إلا من عذر، لأن القیام مقدور علیہ، فلا یترک إلا لعلۃ ولہ أن الغالب فیہا دوران الرأس وہو کالمتحقق إلا أن القیام أفضل لأنہ أبعد عن شبہۃ الخلاف في غیر المربوطۃ والمربوطۃ کالشط وہو الصحیح ۔ (۱/۴۶۲ ، باب صلوۃ المریض) (جدید فقہی مسائل: ۱/۱۳۰، فتاوی حقانیہ:۳/۳۹۴، احسن الفتاوی:۴/۸۹)