محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ادائیگیٔ زکوۃ میں موجودہ قیمت معتبر ہوگی مسئلہ(۱۱۴): زکوۃ ادا کرتے وقت بازار میں سونے کی جو موجودہ قیمت ہوگی اس کا اعتبار ہو گا، اسی طرح چاندی وغیرہ کا حکم ہے۔ مثلاًزید نے دوہزار آٹھ (2008)میں دس تولہ سوناپینتالیس ہزار(45000)کا خریدا ،اور اب دو ہزار نو (2009)میں اس کی قیمت ساٹھ ہزار (60,000) ہوگئی تو اس دوسری قیمت کا اعتبار ہوگا۔(۱)سونے چاندی کے اعضاء پر زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں؟ مسئلہ (۱۱۵): بسا اوقات انسان مصالحِ خاصہ کی بناء پر سونے چاندی کے اعضاء مثلاً ناک، دانت وغیرہ بناتاہے، یا سونے کے تاروں سے اسے باندھتاہے، اگر بوقتِ ضرورت بسہولت انہیں نکال کر دوبارہ اپنے محل میں لگانا ممکن ہو توزیورات کے حکم میں ہونگے او ران پر زکوۃ واجب ہوگی(۲)، اور اگر نکالنا ممکن نہ ہو تواجزاء انسانی ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الدر المختار مع رد المحتار‘‘ : (وجاز دفع القیمۃ…الخ) وتعتبر القیمۃ یوم الوجوب، وقالا یوم الأداء ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ویقوم البلد الذي المال فیہ، ولو في مفازۃ۔ ’’درمختار‘‘ ۔۔۔۔۔ قال الشامي : وفي المحیط : یعتبر یوم الأداء بالإجماع وہو الأصح اہـ ۔ (۳/۲۱۱، کتاب الزکاۃ ، باب زکاۃ الغنم) (فتاوی محمودیہ:۹/۴۲۲، فتاوی عثمانی:۲/۵۴) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ الفتاوی التاتارخانیۃ ‘‘ : الزکوۃ واجبۃ في الذہب والفضۃ مضروبۃ کانت أو غیر مضروبۃ، وفي الخانیۃ مصوغاً کان أو غیر مصوغ، حلیاً کان للرجال أو للنساء عندنا، نوی التجارۃ أم لا، إذا بلغت الفضۃ مائتي درہم والذہب عشر ین مثقالاً۔ (۲/۱۱)