محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
درمیان اتنی مہلت دے ،جو مقامی حالات کے پیشِ نظر مناسب ہو، اور جس میں مالک اور کرایہ دار کو کوئی خاص ضرر لاحق نہ ہو، اور کرایہ دارکو بھی چاہیے کہ اس مناسب مہلت میں مکان خالی کردے ۔ (۱)ملازمت کا تحفظ اور اس کے شرعی احکام مسئلہ(۳۴۳): بہت سارے افراد ملازمت کا تحفظ چاہتے ہیں ،اور اس کا مطالبہ بھی بکثرت کیاجاتا ہے، چنانچہ ملازمت کے تحفظ کے لیے بعض اداروں نے قوانین بھی مرتب کئے ہیں، جیسا کہ سرکاری ملازمین کے رائج الوقت عام قوانین کے تحت ملازمین کی ریٹائرمنٹ (Retirement) کیلئے عمر کی ایک حد مقرر کی گئی ہے، جس سے پہلے ان کو ریٹائر نہیں کیا جاسکتا ،اور انہی سرکاری ملازمین کی بعض ایسی کیٹگیریاں (Categories)ہیں جس میں افسرانِ بالا مفادِ عامہ کو بہانہ بناکر ان کو ریٹائر منٹ کی عمر آنے سے پہلے ہی ریٹائر کرسکتے ہیں، جبکہ اکثر پرائیویٹ اداروں نے اس سلسلہ میں یہ ضابطہ مقرر نہیں کررکھا ہے، چنانچہ آجر (Employer)اور اجیر(Employee) باہمی رضامندی سے جتنی مدت تک چاہیں ملازمت کرتے رہتے ہیں اور جب ان میں سے ایک فریق ملازمت ختم کرنا چاہے تو اس کو ختم کرسکتا ہے، ------------------------------ (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : إذا أضاف الإجارۃ إلی وقت في المستقبل بأن قال : أجرتک داری ہذہ غداً أو ما أشبہ فإنہ جائز فلو أراد نقضہا قبل مجيء ذلک الوقت فعن محمد فیہ روایتان ؛ في روایۃ قال : لا یصح النقض ، وفي روایۃ قال : یصح ، کذا في المحیط ۔ (۴/۴۱۰ ، الباب الأول فی تفسیر الإجارۃ ورکنہا وألفاظہا) (اسلام کا قانون اجارہ:۳۸۵)