محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اصلاح ومرمت کی ذمہ داری مالک کی ہوگی مسئلہ(۳۶۱) : وہ کام جن کا تعلق مکان کی تعمیر اور عمارت سے ہے ،ان کی اصلاح ومرمت کروانے کی ذمہ داری مالک کی ہے ،جیسے رنگ وروغن کروانا، دیواریا فرش وغیرہ کہیں سے خراب ہوجائے تو اس کی مرمت کرنا وغیرہ ۔ چنانچہ جن کاموں کی ذمہ داری مالکِ مکان پر ہے ، اور وہ ان کاموں کو انجام نہ دے ، تو اس کی وجہ سے اگر کرایہ دارمکان یا دکان خالی کرنا چاہے تو کرسکتاہے ، البتہ اگر کرایہ دار کرایہ کا معاملہ کرنے سے پہلے، یا کرتے وقت ان عیوب کو دیکھے جن کی اصلاح ومرمت مالک کی ذمہ داری ہے ، اور اس پرراضی رہے اور اس کو ٹھیک کروانے کا مطالبہ نہ کرے، تو اس صورت میں کرایہ دار کو مکان خالی کرنے کی اجازت نہ ہوگی ، اور اگر عقد کے وقت کرایہ دار نے ان خرابیوں کو دیکھ کر مرمت کروانے کا مطالبہ کردیاتھا، تواس صورت میں کرایہ دار کو یہ حق حاصل ہوگا کہ ان خرابیوں کی مرمت نہ ہونے کی وجہ سے عقدِ اجارہ فسخ کرکے دکان یا مکان خالی کردے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘: وفي إجارۃ الدار وعمارۃ الدار وتطیینہا وإصلاح المیزاب وما کان من البناء یکون علی صاحب الدار، وکذلک کل سترۃ ترکہا یخل بالسکنی یکون علی رب الدار، فإن أبی صاحب الدار أن یفعل ذلک کان للمستأجر أن یخرج منہا إلا أن یکون استأجرہا وہي کذلک وقد رآہا فحینئذ یکون راضیاً بالعیب ۔ (۴/۴۵۵ ، کتاب الإجارۃ ، الباب السابع عشر فیما یجب علی المستأجر وفیما یجب علی الآجر) ما فی ’’ خلاصۃ الفتاوی ‘‘: وعمارۃ الدار وتطیینہا وإصلاح میزابہا علی الآجر ۔ (۳/۱۴۸ ، کتاب الإجارۃ ، الفصل التاسع فیما علی الآجر وفیما علی المستأجر)