محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
فرائضِ اجیر یعنی مزدو ر کی ذمہ داریاں مسئلہ(۳۴۵) : ۱-… اجیر اپنا کام مکمل امانت داری کے ساتھ انجام دے، اور اپنے فرائضِ منصبی میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرے ۔ ۲- اجیر کو جو کام سپرد کیا جائے اس میں مکمل مہارت رکھتا ہو ، لہذا اگر اجیر کو کوئی کام دیا جائے او ر اس میں اس کو مہارت نہ ہو تو انکار کردے ،ورنہ کام کا حق ادا نہ کرنے کی صورت میں بھی امانتداری کے خلاف کرنے کا گناہ لازم ہوگا ۔ (۱) ۳- اگر وہ اجیر خاص ہو تو اس کے لئے ملازمت کے دوران کسی اور کام میں مشغول ہونا ذمہ دار کی اجازت کے بغیر ناجائز ہوگا، مثلاً: مدرسہ کا معلم ، اسکو ل کا ٹیچر ، یونیورسٹی کا پروفیسر ، فیکٹری کا ورکر ، ادارے کا پرنسپل اور چپراسی وغیرہ، کام کے اوقات میں نہ تو ان کے لئے موبائل کا استعمال جائز ہے اور نہ ہی نفلی عبادت میں مشغول ہونا جائز ۔ (۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ الکتاب ‘‘ : قال اللہ تعالی :{ إن خیر من استأجرت القوي الأمین} ۔ (سورۃ القصص : ۲۶) ما فی ’’ البحر المحیط ‘‘: وقولہا کلام حکیم جامع لأنہ إذا اجتمعت الکفایۃ والأمانۃ في القائم بأمر فقد تم المقصود ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وکأنہا قالت استأجرہ لأمانتہ وقوتہ وصار الوصفان ۔ (۷/۱۴۹ ، روح المعانی : ۲۰/۳۶۸) (۲) ما فی ’’ البحر الرائق ‘‘: وسمي الأجیر خاصاً ووحدہ لأنہ یختص بالواحد ولیس لہ أن یعمل لغیرہ ولأن منافعہ صارت مستحقۃ للغیر والأجر مقابل بہا فیستحقہ ما لم یمنع مانع من العمل کالمرض والمطر ونحو ذلک مما یمنع التمکن ۔ (۸/۵۲ ، کتاب الإجارۃ ، باب ضمان الأجیر)=