محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
زمین کو کاشت کاری پر دینے کا حکم مسئلہ(۳۳۶): زمین کو چندشرطوں کے ساتھ کاشت کے لئے کرایہ پر دینا جائز ہے ۔ ۱-…زمین کا قابلِ کاشت ہونا۔ ۲-…کرائے پر دی جانے والی زمین میں کاشت کی جانے والی چیز کی تعیین۔ ۳-… کتنی مدت کیلئے کرایہ پر لیاجارہاہے اس کی تعیین ۔ ۴-… متعینہ مدت کی اجرت کی تعیین۔ اگران میں سے کوئی ایک شرط بھی نہ پائی جائے تو اجارۂ أرض(زمین کا اجارہ) فاسد ہوجائے گا ،مثلاً: زمین کے اجارہ کے وقت مدتِ اجارہ طے نہ ہوئی ، یعنی یہ طے نہ ہوا کہ اس زمین کو کتنی مدت کیلئے اجارہ پر لیا جارہا ہے ، یا اس کی اجرت غیر متعین رہی تو پھر جہالت کی وجہ سے یہ عقد فاسد ہوجائے گا، اسی طرح زمین میں کیا کاشت کی جائے گی ، اس کی تعیین بھی ضروری ہے ، عدم ِ تعیین کی بناء پر اجارہ فاسد ہوگا،ہاں اگر مستاجر کو اختیار دیدیا گیا کہ جو اس کا مَن چاہے کاشت کرے، اس صورت میں عقد درست ہوگا، لیکن اگر کسی نے نہ تعیین کی نہ تعمیم کی تو پھر یہ عقد فاسد ہوجائے گا۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ رد المحتار علی الدر المختار ‘‘: (صلاحیۃ الأرض للزرع، وأہلیۃ العاقدین، وذکر المدۃ)۔ ’’درمختار‘‘۔ قولہ: (صلاحیۃ الأرض للزرع) فلو سبخۃ أو نزّۃ لا تجوز، ولو لم تصلح وقت العقد بعارض علی شرف الزوال کانقطاع الماء وزمن الشتاء ونحوہ اھـ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وإنما شرط محمد بیان المدۃ في الکوفۃ ونحوہا، لأن وقتہا متفاوت =