محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
توأمین(جڑوا) کا نکاح مسئلہ(۲۵۰): توأمین (یعنی دو جڑی ہوئی بہنیں ) کی تین صورتیں ہیں: …۱-… بعض اعضاء الگ ہوں ، بعض کمر سے ایک ہوں، ہاتھ پاؤں اگر چہ الگ الگ ہوں ، مگر پیشاب پاخانہ ایک ہی راستہ سے ہوتا ہو تو یہ ایک عورت کے حکم میں ہے، کسی ایک مرد سے ان کا نکاح درست ہے ۔ ۲؍… تمام اعضاء الگ الگ ہوں ، مگر بعض میں کسی ایک جگہ پر ایسا جوڑ ہو کہ بغیر کسی خطرے کے آپریشن (Operation)کے ذریعہ دونوں کو جدا کیا جاسکتا ہو، تو وہ الگ الگ عورتیں ہیں، بغیر جدا کئے ہوئے کسی ایک ہی مرد سے نکاح کرنا حرام ہوگا، کیوں کہ اس صورت میں دوبہنوں کا ایک ہی نکاح میں جمع ہونا لازم آئیگا، جس کو قرآن نے حرام قرار دیا ہے ۔ ۳؍… جسم خلقی طور پر اس طرح سے جڑے ہوئے ہوں ،کہ ماہر سے ماہر ڈاکٹر بھی بغیر جان کے خطرے کے آپریشن (Operation)نہ کرسکتا ہو ، تو بقول حکیم الامت علامہ تھانویؒ ایسی دو بہنوں کا نکاح کسی ایک مرد کے ساتھ کرنا جمع بین الأختین کی وجہ سے حرام ہوگا ۔ (۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’الکتاب‘‘: لقولہ تعالی:{وأن تجمعوا بین الأختین إلا ما قد سلف إن اللہ کان غفورا رحیما}۔ (سورۃ النساء:۲۳) ما فی ’’ الدر المنثور في التفسیر المأثور‘‘: وأخرج ابن أبي شیبۃ وابن المنذر عن وہب بن منبہ أنہ سئل عن وطء الأختین الأمتین فقال: أشہد أنہ فیہا أنزل اللہ علی موسی علیہ السلام ، بأنہ ملعون من جمع بین الأختین ۔ (الدرالمنثور في التفسیر المأثور:۲/۲۴۵)=