محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
قدرتی آفات کے موقع پر مسلم وغیر مسلم کے ساتھ صلہ رحمی کرنا مسئلہ(۳۸۴) : قدرتی آفات مثلاً: زلزلہ ، سیلاب، متعدی امراض اور طوفان وغیرہ جب آتے ہیں، تو اس کا اثر سماج میں بسنے والے تمام ہی لوگو ں پر پڑتا ہے ، ایسے موقع پر مسلم تنظیموں کو حسنِ سلوک اور حسنِ اخلاق کا مظاہرہ کرنا چاہیے، اور ہمارا رویہ برادرانِ وطن کے ساتھ ہمدردانہ ہونا چاہیے ، اگر چہ وہ لوگ ایسے موقع پر بھی تنگ نظری سے کام لیں، مگر ہمیں اس کے جواب میں وسعتِ ظرفی اور وسعتِ نظری کا ثبوت دینا چاہیے، اور اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اسوہ کو اپنا نا چاہیے، کیوں کہ ------------------------------ = ما فی ’’ شرح کتاب الفقہ الأکبر للإمام الأعظم ‘‘: وفي التتمۃ : من اشتری یوم النوروز ما لا یشتریہ غیرہ من المسلمین کفر، حکي عن أبي حفص الکبیر البخاري: لو أن رجلاً عبد اللہ خمسین عاماً ثم جاء یوم النوروز فأہدی إلی بعض المشرکین یریدتعظیم ذلک الیوم فقد کفر باللہ العظیم وحبط عملہ خمسین عاماً، ومن خرج إلی الشدۃ أي مجتمع أہل الکفر في یوم النیروز کفر، لأن فیہ إعلان الکفر، وکأنہ أعانہم علیہ وعلی قیاس مسألۃ الخروج إلی النیروز المجوسي الموافقۃ معہم فیما یفعلون في ذلک الیوم یوجب الکفر ۔ (ص۳۰۶، فصل في الکفر صریحاً وکنایۃً) ما فی ’’ الأشباہ والنظائر لإبن نجیم الحنفي‘‘ : وبقاعدۃ فقہیۃ :’’ الضرورات تبیح المحظورات‘‘ ۔۔۔۔۔۔ أیضاً : ’’ ما أبیح للضرورۃ یتقدر بقدرہا‘‘۔ (۱/۳۰۷، ۳۰۸) وأیضاً : ’’ إذا تعارض مفسدتان روعي أعظمہما ضرراً بارتکاب أخفہما ‘‘ ۔ (۱/۳۱۹) (فتاوی محمودیہ:۱۹/۵۶۷)