محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ما فی ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘: وقال في الہندیۃ : لا یجوز نکاح أحد علی بالغۃ صحیحۃ العقل من أب أو سلطان بغیر إذنہا بکراً کانت أو ثیباً ۔ (۱/۲۸۷ ، کتاب النکاح ، الباب الرابع فی الأولیاء)=غیر اسلامی مذہب اختیار کرنے سے نکاح ٹوٹ جائے گا مسئلہ(۲۵۶): کوئی شادی شدہ مسلمان مرد یا عورت ایسے مذہب کو اختیار کرلے جس کو علماء نے کفر قراردیا تو وہ کافر ہوجائے گا اور نکاح بھی ٹوٹ جائے گا، جیسے قادیانی، پرویزی،اسماعیلی ، غالی شیعہ، گوہر شاہی، آغا خانی وغیرہ۔(۱) ------------------------------ =ما فی ’’ رد المحتار علی الدر المختار‘‘:وقال العلامۃ الحصکفی: فلو کتب تزوجتک فکتبت قبلت ۔ بحر ۔ (۴/۷۳، کتاب النکاح، مطلب التزوج بإرسال کتاب) ما فی ’’ البحر الرائق ‘‘: قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ: أفاد المصنف أن انعقاد النکاح بکتاب أحدہما یشترط فیہ سماع الشاہدین قرأۃ الکتابۃ مع قبول الآخر ۔ (۳/۱۵۷ ، کتاب النکاح) (آپ کے مسائل اور ان کا حل:ص/۱۱۳، خیر الفتاوی:۴/۲۵۷) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’الکتاب‘‘: لقولہ تعالی:{ولا تنکحوا المشرکٰت حتی یؤمنّ}۔وقال تعالی: {ولا تنکحوا المشرکین حتی یؤمنوا} ۔ (سورۃ البقرۃ:۲۲۱) ما فی ’’رد المحتار علی الدر المختار‘‘: (و) حرم نکاح (الوثنیۃ) بالإجماع۔’’درمختار‘‘۔ وفي الفتح: ویدخل فی عبدۃ الأوثان عبدۃ الشمس والنجوم والصور التي استحسنوہا والمعطلۃ والزنادقۃ والباطنیۃ والإباحیۃ۔ وفي شرح الوجیز: وکل مذہب یکفر بہ معتقدہ۔ (رد المحتار: ۴/ ۱۲۵، کتاب النکاح، باب المہر) ما فی ’’رد المحتار علی الدر المختار‘‘: وبہذا ظہر أن الرافضي إن کان ممن یعتقد الألوہیۃ في عليّ، أو أن جبریل غلط في الوحي۔ أو کان ینکر صحبۃ الصدیق أو یقذف السیدۃ الصدیقۃ فہو کافر لمخالفتہ القواطع المعلومۃ من الدین بالضرورۃ ۔ (۴/۱۳۵، کتاب النکاح، مطلب مہم في وطء السراري) ما فی ’’الدر علی الرد‘‘: (ولا) یصلح (أن ینکح مرتد أو مرتدۃ أحداً) من الناس مطلقاً۔ ’’ درمختار ‘‘ ۔ (۴/۳۷۶ ، باب نکاح الکافر ، مطلب : الولد یتبع خیر الأبوین دیناً)=