محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بیعِ سلم کی صحت کے شرائط مسئلہ(۲۸۰): آج کل عام طور پر چیزوں کو آرڈر دیکر بنانے کا کافی رواج ہو چلا ہے، لہذا فقہ اسلامی کے نقطۂ نظر سے اس کے جواز کیلئے ان آٹھ شرطوں کا پایا جانا ضروری ہے: ۱-… بیع کی جنس متعین ہو ، مثلاً : گیہوں ، چاول، برتن اور گاڑی وغیرہ ۔ ۲-… نوع اور قسم متعین ہو ، مثلاً: چاول ہے تو کونسی قسم کے، باس متی یا کوئی اور؟ ------------------------------ =ما في ’’ البنایۃ ‘‘:وفي السنۃ أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم نہی عن بیع ما لیس عند الإنسان ورخص في السلم ۔ (۷/۴۲۰) ما فی ’’رد المحتار علی الدر المختار‘‘: ہو بیع آجل وہو المسلم فیہ بعاجل وہو رأس المال ۔ (۷/۴۵۴) ما فی ’’ البحر الرائق‘‘: والأجل: وأقلہ شہر أي أقل الأجل شہر روي عن محمد رحمہ اللہ ۔ (۶/۳۱۸) ما فی ’’رد المحتار علی الدر المختار‘‘: (وأقلہ) في السلم (شہر) بہ یفتی ۔’’درمختار‘‘ ۔ قولہ : (بہ یفتی) وقیل ثلاثۃ أیام وقیل أکثر من نصف یوم ، وقیل ینظر إلی العرف في تأجیل مثلہ ، والأول: أي ما في المتن أصح، وبہ یفتی۔ زیلعی۔ وہو المعتمد ۔ ’’ بحر ‘‘ ۔ وہو المذہب ۔ ’’ نہر ‘‘ ۔ (۷ /۴۶۲، کتاب البیوع، باب السلم) ما في ’’ التبیین الحقائق‘‘: أما الاستصناع فللإجماع الثابت بالتعامل من لدن النبي صلی اللہ علیہ وسلم إلی یومنا ہذا ، وہو من أقوی الحجج ، وقد استصنع النبي صلی اللہ علیہ وسلم خاتماً ومنبراً وقال : ’’ ما رآہ المؤمنون حسناً فہو عند اللہ حسن ‘‘ ۔ (۴/۵۲۶)