محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کا رپارکنگ کا سالانہ یا ماہانہ معاہدہ مسئلہ(۳۲۸): آج کل کارپارکنگ (Car Parking)کا سالانہ یا ماہانہ معاہدہ بھی اکثر ہونے لگا ہے ، اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ وہ حضرات جو روزانہ کسی جگہ پر اپنی گاڑیاں پارک کرتے ہیں تووہ پارکنگ کے مالکان سے ماہانہ یا سالانہ کارپارکنگ (Car Parking)کا معاہدہ کرلیتے ہیں اور اس معاہدہ میں ایجاب وقبول، کرایہ کا تعین ، مدت کا تعین زبانی یا تحریری ہوتا ہے، موجر اور مستاجر دونوں میں سے ہر ایک عقد کی جملہ تفصیلات طے کرتے ہیں تو یہ ماہانہ یا سالانہ معاہدہ ------------------------------ =أو الأسبوع أو الیوم أو ما أشبہ ذلک مما لا تعلم نہایتہ بتعیین أدناہ وہو الواحد منہ لأن الواحد معلوم وتکون الإجارۃ فاسدۃ في الباقي لما یکون فیہا من الجہالۃ (سوال) فإن قیل کما أن الشہر الأول معلوم فکذلک الشہر الثاني معلوم فلم خصصتم الأول بصحۃ العقد؟ (الجواب) قلنا: إنما اختص الأول لوجود جزء منہ وحصولہ بخلاف سائر الشہور حتی إذا سکن ساعۃ من الشہر الثاني صح العقد علیہ أیضاً والثالث والرابع مثلہ ۔ (۱/۵۶۶؍۵۶۷ ، کتاب الإجارۃ ، الباب الرابع ، المادۃ : ۴۹۴) ما في ’’ نتائج الأفکار تکملۃ فتح القدیر‘‘ :(وإذا تم کان لکل واحد منہما أن ینقض الإجارۃ لانتہاء العقد الصحیح) قال في المحیط البرہاني : وفي الأصل : إذا استأجر الرجل من آخر داراً کل شہر بعشرۃ دراہم فإن أبا حنیفۃ قال : ہذا جائز ولکل واحد منہا أن ینقض الإجارۃ في رأس الشہر فإن سکن یوماً أو یومین لزمہ الإجارۃ في الشہر الثاني ، واختلفت عبارۃ المشائخ في تخریج المسئلۃ بعضہم قال : أراد بقولہ : جائز أن الإجارۃ في الشہر الثاني جائزۃ، فأما فیما عدا ذلک من الشہور فالإجارۃ فاسدۃ فجہالۃ المدۃ أنہ إذا جاء الشہرالثاني ولم یفسخ کل واحد منہما الإجارۃ في رأس الشہر جازت الإجارۃ في الشہر الثانی لأن الشہر الثاني صار کالشہر الأول إلی آخرہ۔ (۹/۹۴ ، باب الإجارۃ) (اسلام کا قانون اجارہ:۴۱۸)