محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
تو ان کا استعمال جائز ہوگا(۱) ، غیر ملکی سامان میں سور کی چربی یا مردار جانوروں کی چربی ہونے کا محض شک، اس کے استعمال کے جواز کو عدمِ جواز میں تبدیل نہیں کرسکتا، کیونکہ فقہ کاقاعدہ ہے : ’’ الیقین لا یزول بالشک‘‘۔’’ الأصل في الأشیاء الإباحۃ حتی یدل الدلیل علی عدم الإباحۃ ‘‘ ۔(۲)عورت کا اپنے شوہر کے لیے میک اپ کرنا مسئلہ(۴۳۴): اپنے شوہر کے سامنے شرعی حدود میں رہتے ہوئے ،عورت کے لیے میک اپ کرنا جائز ہے، کیوں کہ عورت کا یہ عمل اس کے ساتھ شوہر کی محبت میں اضافہ کا باعث ہوگا، اور یہی شارع کا مقصود بھی ہے (۳)، اور قاعدہ ہے : ’’ الأمور بمقاصدہا ‘‘۔(۴) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ رد المحتار علی الدر المختار ‘‘ : جعل الدہن النجس في صابون یفتی بطہارتہ لأنہ تغیر ، والتغیر یطہر عند محمد، ویفتی بہ للبلوی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ثم اعلم أن العلۃ عند محمد ہي التغیر وانقلاب الحقیقۃ ویفتی بہ للبلوی کما علم مما مر ، ومقتضاہ عدم اختصاص ذلک الحکم بالصابون ، فیدخل فیہ کل ما کان فیہ تغیر وانقلاب حقیقۃ وکان فیہ بلوی عامۃ ۔ (۱/۵۱۹ ، کتاب الطہارۃ ، باب الأنجاس) (۲) (الأشباہ والنظائر : ۱/۲۵۲) الحجۃ علی ما قلنا: (۳) ما فی ’’ أحکام تجمیل النساء ‘‘ : تجمل المرأۃ لزوجہا في الحدود المشروعۃ من الأمور التي ینبغي لہا أن تقوم بہا فإن المرأۃ کلما تجملت لزوجہا کان ذلک أدعی إلی محبتہ لہا وإلی الائتلاف بینہما ، وہذا مقصود الشارع ، فالمکیاج إذا کان یجملہا ولایضرہا فإنہ لا بأس بہ ولا حرج ۔ (ص : ۲۰۱) (۴) (قواعد الفقہ : ص ۶۳ ، الأشباہ والنظائر : ۱/۱۱۳)