محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
فری سروس (Free Service)کا حکم مسئلہ(۲۶۷) : آج کل عام طور پر کمپنیاں بہت سی چیزوں پر فری سروس دیتی ہیں ، مثلاً: کمپنی کے ذمہ ہو تا ہے کہ ایک سال کے درمیان اگر کوئی خرابی پیدا ہوجائے، تو بلا معاوضہ درست کرکے دی جائے گی، اسے وارنٹی (Warantee) بھی کہا جاتا ہے، مثلاً: فریج، کمپیوٹر، واشنگ مشین، کولر وغیرہ پر ایک سال یا دوسال کی وارنٹی دی جاتی ہے ، اور یہ عرفِ عام کی وجہ سے جائز ہے ۔(۱) ------------------------------ =ما في ’’ سنن الدار قطنی ‘‘: عن أبي ہریرۃ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال :’’ إن اللہ حرم الخمر وثمنہا وحرم المیتۃ وثمنہا وحرم الخنزیر وثمنہ ‘‘ ۔ (۳/۷ ، کتاب البیوع ، رقم الحدیث : ۲۷۹۲ ، أحادیث البیوع المنہی عنہا : ص ۴۰۲) (احسن الفتاوی:۶/۴۸۲، فتاوی محمودیہ:۱۶/۳۶) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الحدیث‘‘: عن کثیر بن عبد اللہ بن عمرو بن عوف المزني عن أبیہ عن جدہ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال : ’’ الصلح جائز بین المسلمین إلا صلحاً حرم حلالاً وأحل حراماً ، والمسلمون علی شروطہم إلا شرطاً حرم حلالاً أو أحل حراماً ‘‘ ۔ قال أبو عیسی : ہذا حدیث حسن صحیح ۔ (سنن الترمذی : ۲/۳۴۳ ، رقم الحدیث : ۱۳۵۲ ، السنن الکبری للبیہقی : ۶/۷۹ ، بذل المجہود : ۱۱/۳۱۹ ، السنن لأبی داود : ص ۵۶۰) ما في ’’ فقہ النوازل وقضایا الفقہ والفکر المعاصر للزحیلي‘‘: ضمان الأداء وہو یتعلق بأمرین : فما کان منہ متعلقاً بسلامۃ المبیع من العیوب المصنعیۃ والفنیۃ ، فإنہ یتخرج علی ضمان العیب الذي لا یعلم إلا بامتحان وتجربۃ واستعلام، وأما ما کان منہ متعلقاً بصلاحیۃ المبیع وقیامہ بالعمل ، فإنہ یتخرج علی ضمان العیب الحادث في المبیع عند المشتري ، =