محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
باب القبلۃ (قبلہ کا بیان) اوقاتِ نماز میں تقویم کی رعایت کرنا درست ہے یا نہیں؟ مسئلہ(۸۲): دورِ حاضر میں تقویم کی بنیاد علمِ فلکیات (Astronomy) پر ہوتی ہے، لہذا اوقاتِ نماز میں تقویم کی رعایت کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، ہاں اگر دوسرے ذرائع سے وقت کا علم ہوجائے تو تقویم کو ترک کردیا جائے گا۔(۱)قبلہ نما آلہ کے ذریعہ تعیینِ قبلہ جائز ہے مسئلہ(۸۳): قبلہ کی تعیین کرنا جائز ہے، شریعت نے جہت کی تعیین میں سہولت رکھی ہے کہ کسی بھی طرح انسان کو جہتِ قبلہ کاظنِ غالب ہو تو وہ اسی طرف رخ کرکے نماز پڑھے، چونکہ قبلہ نما سے بھی ظنِ غالب حاصل ہوتاہے، لہذا اس کے ذریعہ تعیینِ قبلہ جائزہے۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : قال الشامي رحمہ اللہ : فینبغي الاعتماد في أوقات الصلوۃ وفي القبلۃ علی ما ذکرہ العلماء الثقات في کتب المواقیت، وعلی ما وضعوہ لہا من الاٰلات کالربع والاصطرلاب ، فإنہا إن لم تفد الیقین تفد غلبۃ الظن للعالم بہا، وغلبۃ الظن کافیۃ في ذلک ۔ (۲/۱۱۲ ، باب شروط الصلوۃ ، مبحث في استقبال القبلۃ) (جدید فقہی مسائل:۱/۱۲۵) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) (رد المحتار : ۲/۱۱۲، باب شروط الصلوۃ ، مبحث في استقبال القبلۃ) (جدید فقہی مسائل : ۱/۱۲۶، فتاوی حقانیہ: ۳/۷۷)