محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
موسمِ گرما کے طویل ایام میں روزہ رکھنا لازم ہے مسئلہ(۲۱۹): موسمِ گرما میں دن بڑا ہونے کی صورت میں بھی روزہ رکھنا لازم ہے، دن بڑا ہونے کی وجہ سے روزے کے بدلے میں فدیہ دینا جائز نہیں ہوگا(۱)،ہاں اگر بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے روزہ رکھنے کی استطاعت نہیں اور آئندہ روزے رکھنے کے قابل ہونے کی امید بھی نہیں، تو اس صورت میں فدیہ دینا جائز ہوگا(۲)، البتہ فدیہ دینے کے بعد اگر روزہ رکھنے کی استطاعت پیدا ہوگئی تو فدیہ کا حکم باطل ہوجائے گا اور فوت شدہ روزوں کی قضاء کرنا لازم ہوگا ۔ ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {یآیہا الذین آمنوا کتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون} ۔ (سورۃ البقرۃ:۱۸۳) وقولہ تعالی : {وکلوا واشربوا حتی یتبین لکم الخیط الأبیض من الخیط الأسود من الفجر، ثم أتموا الصیام إلی اللیل} ۔ (سورۃ البقرۃ :۱۸۷) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : فہو عبارۃ عن ترک الأکل والشرب والجماع من الصبح إلی غروب الشمس بنیۃ التقرب ۔ (۱/۱۹۴، کتاب الصوم ، الباب الأول) (۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘: {وعلی الذین یطیقونہ فدیۃ طعام مسکین} ۔ (سورۃ البقرۃ :۱۸۴) ما في ’’ التفسیر المنیر‘‘ : وأجمع العلماء علی أن الواجب علی الشیخ الہرم الفدیۃ ومثلہ المریض الذي لا یرجی برؤہ ۔ (۱/۵۰۶) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : فالشیخ الفاني الذي لا یقدر علی الصیام یفطر ویطعم لکل یوم مسکیناً کما یطعم في الکفارۃ کذا في الہدایۃ، والعجوز مثلہ کذا في السراج الوہاج ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ولؤقدر علی الصیام بعد ما فدی بطل حکم الفداء الذي فداہ حتی یجب علیہ الصوم ہکذا في النہایۃ ۔ (۱/۲۰۷ ، کتاب الصوم ، الباب الخامس في الأعذار، الہدایۃ :۱/۲۲۲، کتاب الصوم ، باب ما یوجب القضاء والکفارۃ)