محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بیمہ (انشورنس) کے احکام بیمہ کی حقیقت بیمہ انگریزی لفظ انشور (Insure)کا ترجمہ ہے ،جس کے معنی یقین دہانی کے آتے ہیں، عربی زبان میں بیمہ کے لئے ’’تامین‘‘کا لفظ استعمال کیا جاتاہے ، چونکہ بیمہ کے ذریعہ انسان اپنے کو مستقبل کے بعض خطرات وحوادث اور نقصانات سے مامون ومحفوظ کرلیتاہے ، اس لئے اسے تامین کہتے ہیں ۔بیمہ کا مفہوم بیمہ کا مفہوم یہ ہے کہ انسان کو مستقبل میں جو خطرات درپیش ہوتے ہیں، کوئی انسان یا ادارہ ضمانت لیتاہے کہ فلاں قسم کے خطرات وحوادث کے مالی اثرات ونقصانات کی میں تلافی وتدارک کروںگا، اور اس کی شکل یہ ہوتی ہے کہ بیمہ کمپنی(Insured)بیمہ دار(Insurer) سے ایک متعین رقم (حسبِ شرائط) قسط وار وصول کرتی رہتی ہے، اور ایک متعین مدت کے بعد وہ رقم اسے یا اس کے ورثاء کو واپس کردیتی ہے ،اور اصل رقم کے ساتھ مقررہ شرحِ فیصد کے حساب سے کچھ مزید رقم بطورِ سود دیتی ہے ، جسے وہ بونس (منافع)کہتے ہیں، جس کا آغاز قرونِ وسطیٰ میں تقریباً ۱۴۹۸ء میں لویڈزنامی لندن کے ایک مشہور قہوہ خانہ میں ہوا ،اور وہیں ایک کمپنی قائم ہوئی جو اس وقت دولت کے بازاروں میں کافی شہرت رکھتی ہے ۔