محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
حلالہ کس طرح کیا جائے مسئلہ(۲۵۹): حلالہ کی صورت یہ ہے کہ مطلقہ ثلاثہ(جس عورت کوتین طلاق دیدی گئیں) عدت گزارنے کے بعد کسی مرد سے نکاح کرلے، اور بعد از نکاح میاں بیوی کے تعلقات بھی پائے جائیں،اس کے بعد شوہرِ ثانی اپنی مرضی سے اسے طلاق دیدے یا مرجائے ، تو اس کی عدت گزرجانے کے بعد از سرِ نو شوہرِ اول اس کے ساتھ نکاح کرلے،اس طریقے وہ عورت اس کیلئے حلال اور جائز ہوگی ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ الکتاب ‘‘: {فإن طلقہا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجاً غیرہ} ۔ (سورۃ البقرۃ : ۲۲۹) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ ‘‘ : وإنما تنتہي الحرمۃ وتحل للزوج الأول بشروط : النکاح ۔۔۔ أو ل شروط التحلیل : النکاح ، لقولہ تعالی : {حتی تنکح زوجاً غیرہ } فقد نفی حل المرأۃ لمطلقہا ثلاثاً ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صحۃ النکاح : یشترط في النکاح الثاني لکي تحل المرأۃ للأول : أن یکون صحیحاً ، ولا تحل للأول إذا کان النکاح فاسداً ، حتی لو دخل بہا ۔۔۔۔۔ الوطء في الفرج : ذہب الجمہور إلی أنہ یشترط مع صحۃ الزواج : أن یطأہا الزوج الثاني في الفرج ، فلو وطئہا دون الفرج ، أو في الدبر لم تحل للأول ۔ لأن النبي صلی اللہ علیہ وسلم علق الحل علی ذوق العسیلۃ منہما، فقال لامرأۃ رفاعۃ القرظي : ’’ أتریدین أن ترجعي إلی رفاعۃ ؟ لا ، حتی تذوقي عُسیلتہ ویذوق عسیلتک ‘‘ ۔ (۱۰/۲۵۵ ، تحلیل) (خیر الفتاوی : ۴/۲۶۵)