محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بندوق کی گولی پیٹ میں رہ جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا مسئلہ(۱۹۳): اگر کسی شخص کو بندوق کی گولی پیٹ میں لگے، اور پیٹ میں ہی رہ جائے تو اس سے روزہ فاسد ہوجائے گا۔(۱)روزہ کی حالت میں کچھ کھا پی لینا مسئلہ(۱۹۴): اگر کوئی شخص روزے کی حالت میں کسی کے مجبور کرنے پر،یاغلطی سے کچھ کھاپی لے تو اس کا روزہ فاسد ہو جائے گا،اوراس صورت میں اس پرصرف قضاء لازم ہوگی کفارہ نہیں۔(۲) ------------------------------ = وتنقضي شہوۃ البطن بہ ، وقال بعضہم: ہو ما یعود نفعہ إلی صلاح البدن ، وفائدتہ فیما إذا مضغ لقمۃ ثم أخرجہا ثم ابتلعہا ، فعلی الثاني یکفر لا علی الأول ، وبالعکس في الحشیشۃ لأنہ لا نفع فیہا للبدن ، وربما تنقص عقلہ ویمیل إلیہا الطبع وتنقضي بہا شہوۃ البطن ۔ (۳/۳۸۶ ، حاشیۃ الطحطاوی علی مراقي الفلاح : ص۳۶۱، باب في بیان ما لا یفسد الصوم) (فتاوی حقانیہ :۴/۱۶۷، خیر الفتاوی:۴/۷۳، فتاوی عثمانی:۲/۱۹۲) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ وخلاصۃ الفتاوی وفتح القدیر والمبسوط للسرخسي ‘‘ : ولو طعن برمحٍ أو أصابہ سہم وبقي في جوفہ فسد۔ اہـ۔ (۱/۲۰۴، الباب الرابع فیما یفسد وما لا یفسد ،خلاصۃ الفتاوی : ۱/۲۵۳، کتاب الصوم ، الفصل الثالث فیما یفسد الصوم ، فتح القدیر : ۲/۳۴۶، باب ما یوجب القضاء والکفارۃ ، وکذا في المبسوط للسرخسي : ۳/۹۸، کتاب الصوم ، دار المعرفۃ بیروت) (فتاوی حقانیہ : ۴/۱۶۷) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : لو أکل مکرہاً أو مخطأً علیہ القضاء دون الکفارۃ۔کذا في فتاوی قاضیخان ۔ (۱/۲۰۲، الباب الرابع فیما یفسد وما لا یفسد ، فتاوی قاضیخان علی ہامش الہندیۃ : ۱/۲۰۹، الفصل السادس فیما یفسد الصوم) (رمضان کے شرعی احکام:۱۹۷)