محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
باب الأذان (اذان کا بیان) بہت ساری اذانیں ایک ساتھ ہوں تو کس کا جواب دیں؟ مسئلہ(۶۹): اگر کوئی شخص کئی مسجدوں کی اذانیں سنے، اگر اذانیں یکے بعددیگرے ہوں تو صرف پہلی اذان کا جواب دینا مستحب ہے، خواہ وہ کسی بھی مسجد کی ہو، اوراگراذانیں ایک ساتھ ہوں تو صرف اپنی مسجد کی اذان کا جواب دے۔(۱)ٹیپ ریکارڈ سے اذان وامامت درست نہیں مسئلہ(۷۰): ٹیپ ریکارڈ (Tape Record)سے نہ اذان درست ہے اور نہ امامت، اس لیے کہ مؤذن اور امام وہی ہو سکتاہے جو ناطق ہو اور قوتِ گویائی رکھتا ہو، اور ٹیپ ریکارڈ میں یہ چیز مفقود ہے، نیز اذان وامامت کا مسئلہ بڑا اہم اور عظیم الشان ہے، اس لیے اعلیٰ درجہ کا متقی وپرہیزگارعالم، عامل،عاقل، اخلاقِ حمیدہ سے متصف ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : وفي التاترخانیۃ : إنما یجیب أذان مسجدہ۔وسئل ظہیر الدین عمن سمعہ في آن من جہاتٍ ماذا یجب علیہ ؟ قال : إجابۃ أذان مسجدہ بالفعل۔’’در مختار‘‘ ۔ قولہ : (قال إجابۃ أذان مسجدہ بالفعل) قال في الفتح : وہذا لیس مما نحن فیہ، إذ مقصود السائل، أي مؤذن یجیب باللسان استحباباً أو وجوباً۔ والذي ینبغي إجابۃ الأول سواء کان مؤذن مسجدہ أو غیرہ ۔ فإن سمعھم معاً أجاب معتبراً کون إجابتہ لمؤذن مسجدہ ، ولو لم یعتبر ذلک جاز ۔ (رد المحتار : ۲/۷۰؍۷۱ ، کتاب الصلاۃ ، باب الأذان) (جدید فقہی مسائل: ۱/۱۳۳، احسن الفتاوی:۲/۲۹۲)