محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
منگنی کے بعد منگیتر لڑکا اور لڑکی کا ساتھ گھومنا مسئلہ(۲۴۵) : آج کل یہ رواج عام ہوچلاہے کہ منگنی کے بعدلڑکے منگیتر لڑکی کے ساتھ سیرو تفریح کے لیے نکل جاتے ہیں، اوراس سے اختلاط کرتے ہیں،جب کہ محض منگنی کرلینے سے نکاح نہیں ہوتا،اس لیے نکاح سے پہلے منگیتر لڑکی اجنبیہ ہی ہے، اور اجنبی مرد کا اجنبیہ عورت کے ساتھ اختلاط حرام ہے، (۱) کیوں کہ یہ اختلاط حرام میں وقوع کا ذریعہ ہے ، اورفقہ کا قاعدہ ہے : کہ’’ ذریعۂ حرام بھی حرام ہوتا ہے ‘‘ ۔ (۲) ------------------------------ =ما فی ’’شرح النووي علی ہامش المسلم‘‘: قال أصحابنا وغیرہم من العلماء:’’ تصویر صورۃ الحیوان حرام شدید، وہو من أکبر الکبائر، لأنہ متوعد علیہ بہٰذا الوعید الشدید المذکور في الأحادیث، وسواء صنعہ بما یمتہن أو بغیرہ، فصنعتہ حرام بکل حال، لأن فیہ مضاہاۃ لخلق اللہ تعالٰی، وسواء کان في ثوب أوبساط أودرہم أودینار أوفلس أوإناء أوحائط أوغیرہا ۔ ( ۲/۱۹۹، کتاب اللباس والزینۃ، باب تحریم صورۃ الحیوان، ردالمحتار: ۲/۴۱۶، کتاب الصلاۃ، باب مایفسد الصلا ۃ ومایکرہ فیہا، مطلب : إذا تردد الحکم بین سنۃ وبدعۃ کان ترک السنۃ أولی) (فتاوی رحیمیہ:۸/۱۵۲) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ السنن لأبي داود ‘‘: عن ابن عمر نہی النبي صلی اللہ علیہ وسلم أن یمشي الرجل بین المرأتین ۔(۲/۷۱۵،کتاب الأدب، باب في مشي النساء في الطریق) ما فی ’’ رد المحتار علی الدر المختار ‘‘: وقال العلامۃ ابن عابدین تحت قولہ: (الخلوۃ بالأجنبیۃ حرام) أي الحرۃ لما علمت من الخلاف في الأمۃ وقولہ:(حرام) قال في القنیۃ: مکروہۃ کراہۃ تحریم ۔ (۹/۵۲۹، الحظر والإباحۃ، فصل في النظر) (۲) ما فی ’’ المقاصد الشرعیۃ للخادمی ‘‘: وبقاعدۃ فقہیۃ سداً للذرائع :’’ أن الوسیلۃ أو الذریعۃ تکون محرمۃ إذا کان المقصد محرماً وتکون واجبۃً إذا کان المقصد واجباً ‘‘ ۔ (المقاصد الشرعیۃ للخادمي:ص۴۶)=