محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
نوٹ:… ان تینوں صورتوں میں جب بائع ان بیچی ہوئی چیزوں کو الگ کردے، اور مشتری کو مکمل اختیار ہو کہ وہ ان چیزوںکو اٹھا سکتاہے ، پھر وہ چیزیں بائع کی رکھی ہوئی جگہ سے چوری ہوجائیں ، یا جل جائیں ، یا ٹوٹ پھوٹ جائے تو بائع پر کوئی ضمان نہیں آئے گا، اور بائع سے مشتری دوبارہ اس کا مطالبہ نہیں کر سکے گا۔(۱)غیر منقولی اشیاء کو قبل القبض فروخت کرنا مسئلہ(۲۹۰): غیر منقولی اشیاء جیسے زمین،پلاٹ، عمارت، دوکان ، جائیداد وغیرہ کا صرف سودا کرکے معاملہ کرلینا قبضہ کے لیے کافی ہوگا، اور دوسرے کو فروخت کرنا بھی صحیح ہوگا۔(۲) ------------------------------ (۱) ما في ’’ بدائع الصنائع‘‘ : معنی التسلیم والتسلّم یحصل بالتخلیۃ، لأن المشتري یصیر سالماً خالصاً للمشتري علی وجہ یتہیأ لہ تقلیبہ، والتصرف فیہ علی حسب مشیتہ وإرادتہ، ولہذا لوکانت التخلیۃ تسلیماً وقبضاً فیما لا مثل لہ، (وفیما لہ مثل إذا بیع مجازفۃ) ولہذا یدخل المبیع في ضمان المشتري بالتخلیۃ نفسہا بلا خلاف، دل أن التخلیۃ قبضٌ ۔اہـ۔ (۷/۲۳۷ ، فصل في حکم البیع) (ایضاح النوادر:۶۶) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما فی ’’ الہدایۃ ‘‘ :ویجوز بیع العقار قبل القبض عند أبي حنیفۃ وأبي یوسف رحمہما اللہ تعالی ۔ (۳/۷۴، وکذا في الرد علی الدر: ۷/۳۶۹، فصل في التصرف في المبیع والثمن قبل القبض، وکذا في البدائع : ۷/۴۱،کتاب الفقہ علی المذاہب الأربعۃ :۲/۲۰۰، مکتبۃ دار إحیاء التراث) (فتاوی حقانیہ:۶/۱۰۵، ایضاح النوادر:۷۲)