محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اسلامی بینک کا قرض داروں سے سروس چارج لینا مسئلہ(۳۶۰): اسلامی بینک (Islamic bank) کے لئے اپنے قرض داروں سے بطور سروس چارج (Service charge)کے کچھ رقم وصول کرنا چند شرائط کے ساتھ جائز ہے : ۱-… قرض دار سے جو رقم وصول کی جائے وہ ان اخراجات سے تجاوز نہ کرے ،جو اس منصوبہ پر قرض کے اجراء کے لئے لازم آتے ہوں۔ ۲-… اولیٰ اور بہتر یہ ہے کہ اگر اخراجات کی تحدید ممکن ہو تو یہ صورت احکامِ شریعت کے زیادہ موافق ہوگی،اور اس کے بارے میں کوئی کلام نہ ہوگا ، اور اگر ہر منصوبہ کے الگ الگ اخراجات کی تحدید ممکن نہ ہو تو اس صورت میں بینک کے لئے اس سے واقعی اخراجات طلب کرنے کے بجائے، قرض جاری کرنے سے پہلے اور بعد میں کیجانے والی دفتری کارروائی کی اجرت وصول کرنا جائز ہے ، بشرطیکہ یہ اجرت اس قسم کے کاموں پر لیجانے والی اجرتِ مثل سے زیادہ نہ ہو ۔(۱) ------------------------------ = جہالۃ العمل والمدۃ قیاساً علی سائر الإجارات التي یشترط لہا معلومیۃ العمل والمأجور والأجرۃ والمدۃ ، وإنما أجازوا فقط استحساناً دفع الجعل لمن یرد العبد الآبق ۔ (۵/۳۸۶۵) (اسلام کا قانون اجارہ:۸۲، ۱۰۶) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ رد المحتار علی الدر المختار ‘‘: یستحق القاضي الأجر علی کتب الوثائق والمحاضر والسجلات قدر ما یجوز لغیرہ کالمفتي فإنہ یستحق أجر المثل علی کتابۃ الفتوی لأن الواجب علیہ الجواب باللسان دون الکتابۃ بالبنان، ومع ہذا الکف أولی احترازاً عن القیل والقال وصیانۃ لماء الوجہ عن الابتذال ۔ بزازیۃ ۔ ’’ درمختار ‘‘ ۔ =