محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
روزہ کی حالت میں بیوی سے ہمبستری کرنا مسئلہ(۱۸۹): اگر روزہ کی حالت میں بیوی سے باقا عدہ ہم بستری نہیں کی، بلکہ صرف بوس وکنار ہونے یاساتھ میں لیٹنے کی وجہ سے انزال ہوجائے توروزہ فاسد ہوجائے گا ،اور قضاء لازم ہوگی، اور اگر باقاعدہ ہم بستری کرلی ہے تو قضاء کے ساتھ کفارہ بھی لازم ہوگا۔(۱)بحالتِ روزہ حلق میں پانی چلا جائے مسئلہ(۱۹۰) : اگر وضو وغیرہ کرتے ہوئے حلق میں ـپانی چلاجائے ، اور روزہ سے ہونا یاد بھی ہو تو روزہ فاسد ہوجائیگا اور قضاء لازم ہوگی کفارہ نہیں، لیکن پھردن بھرکھانا بھی جائز نہیں ہے۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الدر المختار مع رد المحتار والہندیۃ ‘‘ : ولو قبلۃ فاحشۃ بأن یدغدغ أو یمص شفتیہا أو لمس ولو بحائل لا یمنع الحرارۃ أو استمنی بکفہ أو بمباشرۃ فاحشۃ ولو بین المرأتین فأنزل قید للکل حتی لو لم ینزل لم یفطر۔’’ در مختار‘‘۔ وقیل : إن تکلف لہ فسد اھـ۔ قال الرملي : ینبغي ترجیح ہذا لأنہ ادعی في سببیۃ الإنزال تأمل ۔ (۳/۳۷۹ ، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ ، الفتاوی الہندیۃ :۱/۲۰۴، الباب الرابع فیما یفسد ومالایفسد) (امداد الفتاوی : ۶/ ۱۶۴، فتاوی دار العلوم :۶/ ۴۱۷۔۴۲۰، فتاوی محمودیہ :۱۰/۱۴۵) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ رد المحتار وفتاوی قاضیخان علی ہامش الہندیۃ ‘‘ : (وإن أفطر خطأً) کأن تمضمض فسبقہ الماء۔درمختار۔ قولہ : (فسبقہ الماء) أي یفسد صومہ إن کان ذاکراً لہ وإلا فلا ۔ (۳/۳۷۴ ، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسد ، فتاوی قاضیخان علی ہامش الھندیۃ :۱/۲۰۹، الفصل السادس فیما یفسد الصوم)=