محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مرد وعورت کا کلائی گھڑی پہننا مسئلہ(۴۳۷): مردو عورت ہر دو کیلئے کلائی گھڑی پہننا جائز ہے ۔(۱)خالص سونے یا چاندی کی گھڑی پہننا مسئلہ(۴۳۸): خالص سونے یا چاندی کی بنی ہوئی گھڑی پہننا مرد کیلئے ناجائز ہے ، ہاں اگر گھڑی کا اندرونی حصہ سونے یا چاندی کا ہو، اور باہری حصہ لوہے وغیرہ کا ہو ،تو مرد وعورت دونوں کیلئے جائز ہے ۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ الصحیح البخاری ‘‘: عن نافع أن عبد اللہ حدثہ أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم اصطنع خاتماً من ذہب وجعل فصہ في بطن کفہ إذا لبسہ فاصطَنَعَ خواتیم من ذہب فرقی المنبر فحمد اللہ وأثنی علیہ فقال :’’ إني کنت اصطنعتہ وإني لا ألبسہ‘‘۔ فنبذہ فنبذ الناس وقال جویریۃ : ولا أحسبہ إلا قال في یدہ الیمنی ۔ (۲/۸۷۳ ، باب من جعل فص الخاتم في بطن کفہ) ما فی ’’ السنن أبی داود ‘‘ : عن علي عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال شریک وأخبرني أبوسلمۃ بن عبد الرحمن أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کان یتختم في یمینہ ۔ (۲/۵۸۰ ، باب ماجاء في التختم في الیمین أوالیسار) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما فی ’’ الدر المختار ‘‘: ولا یتحلی الرجل بذہب وفضۃ مطلقاً ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ولا یتختم إلا بالفضۃ لحصول الاستغناء بہا فیحرم بغیرہا کحجر ۔۔۔۔۔۔۔۔ وذہب وحدید وصفر ورصاص وزجاج وغیرہا لما مر ۔ ’’ درمختار ‘‘ ۔ (۹/۵۱۶ ، الحظر والإباحۃ ، فصل في اللبس، البحرالرائق : ۸/۳۴۸، کتاب الکراہیۃ، فصل في اللبس)