محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
پلاسٹر پر وضو اور غسل میں مسح کافی ہوگا مسئلہ (۵۳) : ہاتھ یا پیر میں پلاسٹر (Plaster) ہوتو وضو اور غسل میں اس پر مسح کر لینا کافی ہوگا۔(۱)نقلی چوٹی کا استعمال اور وضو وغسل میں اس کا حکم مسئلہ (۵۴) : نقلی چوٹی کا استعمال شرعاًجائز نہیں ہے، اگر کوئی عورت نقلی چوٹی استعمال کرتی ہے، اور وضو میں صرف اسی پر مسح کرتی ہے تو اس کا وضو صحیح نہ ہوگا، ------------------------------ = بذہب أوفضۃ۔’’ درمختار‘‘۔۔۔۔قولہ : (وکذا الإناء المضبب) أي الحکم فیہ کالحکم في المفضض، یقال باب مضبب: أي مشدود بالضباب، وہي الحدیدۃ العریضۃ التي یضبب بہا وضبب أسنانہ بالفضۃ إذا شدہا بہا۔ (۹/۴۹۶، الحظر والإباحۃ) (منتخبات نظام الفتاوی :۱/۴۲، جدید فقہی مسائل: ۱/۸۸) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : ویجوز المسح علی الجبائر وإن شدہا علی غیر وضوء لأنہ علیہ السلام فعل ذلک وأمر علیاً بہ۔ ولأن الحرج فیہ فوق الحرج في نزع الخف فکان أولی بشرع المسح ۔ (۱/۴۴۔۴۶، باب المسح علی الخفین) ما في ’’ فتح القدیر ‘‘ : (ویجوز المسح علی الجبائر) قال قاضیخان: ہذا إذا کان یضرہ المسح علی الجراحۃ…اہـ۔ (۱/۱۵۹۔۱۶۱) ما في ’’نصب الرایۃ للزیلعي ‘‘ : فرواہ ابن ماجۃ في سننہ من حدیث عمرو بن خالد عن زید بن علي عن أبیہ عن جدہ الحسین بن علي أبي طالبؓ قال: ’’ انکسرت إحدی زندي، فسألت النبي صلی اللہ علیہ وسلم فأمرني أن أمسح علی الجبائر‘‘۔ (۱/۲۴۶،۲۴۷)=