محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
وی پی کے ذریعے مال منگوانا مسئلہ(۲۶۲): وی،پی(V.P)کے ذریعہ خریدار مال منگواتاہے،اور پھر رقم بھی پوسٹ (Post) ہی کے ذریعہ صاحبِ مال تک پہونچ جاتی ہے یہ جائز ہے ۔(۱)روزنامہ یا ماہنامہ اخبار و رسائل کی خریداری مسئلہ(۲۶۳): اخبارورسائل کی خریداری میں پورے سال کی رقم دی جاتی ہے ،اور روزبروز یا ماہانہ بمہانہ اخبار ورسائل خریدار کو پہونچتے رہتے ہیں ، بیع کی یہ صورت بیعِ استجرار کے حکم میں ہے، جس کو متأخرین نے جائز قرار دیا ہے ۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ الہدایۃ ‘‘: والکتاب کالخطاب ، وکذا الإرسال حتی اعتبر مجلس بلوغ الکتاب وأداء الرسالۃ ۔ (۳/۱۹ ، قواعد الفقہ : ص ۹۹) ما فی ’’رد المحتار علی الدر المختار‘‘: إلا إذا کان بکتابۃ أو رسالۃ فیعتبر مجلس بلوغہا۔’’درمختار‘‘۔ قولہ: (إلا إذا کان بکتابۃ أو رسالۃ) صورۃ الکتاب أن یکتب أما بعد ؛ فقد بعت عبدي فلاناًمنک بکذا، فلما بلغہ الکتاب قال في مجلسہ ذلک اشتریت تم البیع بینہما، قال في الہدایۃ: والکتاب کالخطاب، وکذا الإرسال حتی اعتبر مجلس بلوغ الکتابۃ وأداء الرسالۃ ۔ (۷/۲۶، کتاب البیوع ، مطلب في حکم البیع الہزل) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما فی ’’رد المحتار علی الدر المختار‘‘: ما یستجرّہ الإنسان من البیاع إذا حاسبہ علی أثمانہا بعد استہلاکہا جاز استحساناً ۔ ’’ درمختار ‘‘ ۔ (۷/۳۰ ، کتاب البیوع ، مطلب : البیع التعاطی) ما فی ’’بحوث فی قضایا فقہیۃ معاصرۃ ‘‘: أما بیع الاستجرار فہو مأخوذ من قولہم: استجرّ المال إذا أخذہ شیئاً فشیئاً وہو في اصطلاح الفقہاء المتأخرین: أن یأخذ الرجل من البیاع الحاجات المتعددۃ شیئاً فشیئاً دون أن یجري بینہما مساومۃ أو إیجاب وقبول في کل مرۃ ۔ (ص۵۵) (فتاوی رحیمیہ:۹/۱۹۹، فتاوی محمودیہ:۱۶/۱۹۸)