محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
علامت کے ضرورۃً کوئی چیز رکھی جائے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔(۱)ولادت کے بعد بچہ کو دیکھنے کے لیے آنا اور پیسہ وغیرہ دینا مسئلہ (۳۸) : بچے کی ولادت کے بعد اس کو دیکھنے کے لیے آنا ،اور اس کو کچھ رقم دینے کو ضروری سمجھنا شرعِ اسلامی میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے ، ہاں اگر کوئی شخص برضا ورغبت کچھ رقم یا کوئی شئ بطور ہدیہ دیدے تو اس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے ، کیوں کہ انسان اس عمل کو عرف وعادت کی بنا ء پر کرتا ہے نہ کہ تعبداً(عبادت کے طورپر) ۔(۲) ------------------------------ =ما في ’’ الہندیۃ ‘‘ : ویکرہ أن یجعل شیئاً في کاغدۃ فیہا إسم اللہ تعالی کانت الکتابۃ علی ظاہرہا أو باطنہا۔ (۵/۳۲۲ ، کتاب الکراہیۃ ، الباب الخامس في آداب المسجد والقبلۃ والمصحف الخ) ما في ’’ فتاوی قاضیخان علی ہامش الہندیۃ ‘‘ : کاغذ فیہ مکتوب بسم اللہ الرحمن الرحیم جعل فیہ شيء قال أبو بکر الاسکاف : یکرہ سواء کانت الکتابۃ في ظاہرہ أو باطنہ ۔ (۴/۳۷۸) (۱) ما في ’’ الأشباہ والنظائر‘‘ :بقاعدۃ فقہیۃ : ’’ المشقۃ تجلب التیسیر ‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔ اعلم أن أسباب التخفیف في العبادات وغیرہا سبعۃ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ والرابع النسیان ۔ (۱/۲۷۶؍ ۲۷۷) ما في ’’ تعلیق الأشباہ والنظائر ‘‘ : قولہ : ’’ والرابع: النسیان ‘‘ وہو عدم استحضار الشيء وقت الحاجۃ ۔ (۱/۲۷۸) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ اتحاف أولي الألباب بحقوق الطفل وأحکامہ ‘‘: الہدیۃ للمولود عند ولادتہ لا بأس بہا في الأصل، لأن الأصل في الہدیۃ وفي جمیع المعاملات الحل والصحۃ إلا ما قام الدلیل علی تحریمہ فإذا جرت العادۃ بأن الناس إذا ولد لہم الولد أہدی إلیہ أقاربہ شیئاً من المال فلا بأس أن یفعل ذلک الإنسان تبعاً للعادۃ والعرف لا تعبداً للہ عز وجل ۔ (ص: ۱۰۵) (بحوالہ فتاوی اسلامیہ: ۲/۳۲۷)