محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
تصویر والے اخبارات ورسائل کی خرید وفروخت مسئلہ(۳۹۴) : بہت سے رسائل جو فلم اسٹاروں اور کھلاڑیوں کی رنگ برنگ تصاویر شائع کرتے ہیں، اور لوگ اسی وجہ سے ان کو خریدتے بھی ہیں،اور کبھی کبھی ایسا بھی ہوتاہے، کہ روزنامہ اخبار میں ہفتہ میں ایک کوئی بڑی تصویر ہوتی ہے،تو بعض لوگ اسی تصویر کی وجہ سے اس کو خریدتے ہیں،تو چونکہ ان رسائل واخبار کے خریدنے میں تصاویر ہی مقصود ہوتی ہیں،لہذا ان کی خریدو فروخت جائز نہیں ہوگی ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الصحیح البخاری ‘‘ : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : {إن أشد الناس عذاباً عند اللہ المصورون} ۔ (۲/۸۸۰ ، باب عذاب المصورین یوم القیامۃ) ما فی ’’ فتح الباری شرح صحیح البخاري‘‘: تصویر صورۃ الحیوان حرام شدید التحریم وہو من الکبائر لأنہ متوعد علیہ بہذا الوعید الشدید، وسواء صنعہ لما یمتہن أم لغیرہ فصنعہ حرام بکل حال ، وسواء کان في ثوب أو بساط أو درہم أو دینار أو فلس أو إناء أو حائط أو غیرہ ۔ (فتح الباري لابن حجر : ۱۰/۴۷۱ ، با ب عذاب المصورین یوم القیامۃ) وما فی ’’ فتح الباری شرح صحیح البخاري‘‘:عن عائشۃ أم المؤمنین رضي اللہ عنہا أنہا أخبرتہ أنہا اشترت نمرقۃ فیہا تصاویر فلما رآہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قام علی الباب فلم یدخل فعرفت في وجہہ الکراہۃ ، فقلت : یا رسول اللہ! أتوب إلی اللہ وإلی رسو لہ صلی اللہ علیہ وسلم ما ذا أذنبت؟ فقال رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : مابال ہذہ النمرقۃ ؟ قلت: اشتریتہا لک لتقعد علیہا وتوسدہا، فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :’’ إن أصحاب ہذہ الصور یوم القیامۃ یعذبون ، فیقال لہم : أحیوا ما خلقتم ، وقال: إن البیت الذي فیہ الصور لا تدخل الملائکۃ ‘‘ ۔ (فتح الباري لابن حجر : ۴/۴۱۱ ، کتاب البیوع ، باب التجارۃ فیما یکرہ لبسہ للرجال والنساء)=