محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
طلاق کاشرعی طریقہ: (۱)… طلاق کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ شوہر اپنی مدخولہ بیوی کو ایسے طہر کی حالت میں جس میں اس سے صحبت نہ کی ہو، ایک طلاقِ رجعی دے ، یعنی یوں کہہ دے کہ ’’میں نے تجھے ایک طلاقِ رجعی دی ‘‘، اور اس کو چھوڑدے یعنی دوسری طلاق نہ دے، یہاں تک کہ اس کی عدت گزر جائے ،اس طلاق کو طلاقِ احسن کہتے ہیں،کیوں کہ اگر شوہر کو اپنے فعلِ طلاق پر ندامت ہوتو وہ تدارک پر قادر ہوگا، یعنی اگر عدت کے اندر رجوع کرنا چاہے تو رجوع کرسکتا ہے ، اور اگر عدت گزرگئی اور دوبارہ نکاح کرنا چاہے تو بلا حلالہ نکاحِ جدید کرسکتا ہے۔ طلاقِ رجعی میں عدت کے اندر رجوع کرنے کے لیے نہ تجدیدِ نکاح کی ضرورت ہے ، نہ ہی عورت کی رضامندی ضروری ہے، نہ عدت میں ترکِ زینت کا حکم ہے، نہ میاں بیوی کو زمانۂ عدت میں علیحدہ رہنے کا حکم ہے ، بلکہ زوج اور زوجہ کے لیے ایک گھر میں رہنا جائز ہے ۔(غایۃ الاوطار:۲/۱۰۸) (۲)… اپنی مدخولہ بیوی کو ایسے تین طہر میں جس میںاس سے صحبت نہ کی ہو ایک ایک کرکے تین طلاقیں دیدینا طلاقِ حسن ہے ، کیوں کہ اس طرح طلاق دینے کی صورت میں اگر دو طلاقیں دینے کے بعد شوہر اپنے اس اقدام پر نادم وشرمسار ہو تو عدت کے اندر رجوع کرسکتا ہے ۔ (۳)… ۱-… مدخولہ بیوی کو حالتِ حیض میں طلاق دینا۔ ۲-… ایسے طہر میں طلاق دینا جس میں عورت کے ساتھ صحبت کرچکا۔ ۳-… طلاقِ بائن دینا ۔