محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
دوکاندار سے زبردستی قیمت کم کرانا مسئلہ(۳۰۲): آج کل رواج ہے کہ زبردستی دوکاندارسے پیسے کم کروائے جاتے ہیں ، اور مشتری بائع کو اتنا تنگ کردیتاہے کہ اس کے پاس قیمت کم کرے بغیر کوئی چارہ ہی نہیں رہتا ، وہ بے چارہ سوچتا ہے کہ چلو بھائی اس وبال کو دور کرو ، چاہے پیسوں کا نقصان ہی کیوں نہ ہوجائے ، یہ کہہ کر اگر دکاندار مال دیدے تو وہ چیزمشتری کیلئے حلال نہ ہوگی، اس لئے کہ مسلمان کا مال اس کی رضا مندی کے بغیر زبردستی لینا یا کم کرانا حلال نہیں، لہذا دام کم کرانے کے لئے زیادہ اصر ار کرنامومن کی شان نہیں ۔ (۱)بینک کی کروڑ پتی اسکیم مسئلہ(۳۰۳): آج کل اخباروں میں کروڑپتی اسکیم کا بڑا زورہے ،یعنی بینک یہ اعلان کرتی ہے ، کہ جس کے نام پر یہ قرعہ نکلے گا ہم اسے ایک کروڑروپیہ دیں گے ، یعنی آدمی راتوں رات کروڑپتی بن جائیگا ، اصلاً اس صورت میں ہوتا یہ ہے کہ ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’الکتاب‘‘: لقولہ تعالی:{یا أیہا الذین آمنوا لا تأکلوا أموالکم بینکم بالباطل} ۔ (سورۃ النساء :۲۹) ما في ’’التمہید‘‘: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :’’ لا ضرر ولا ضرار في الإسلام ‘‘ ۔ (۴/۲۸۴،کتاب البیوع ، مجمع الزوائد : ۴/۱۳۹، باب لا ضرر ولا ضرار) ما في ’’ الحدیث‘‘: لقولہ علیہ السلام :’’ لا یحل مال امرئٍ مسلم إلا عن طیب نفس منہ ‘‘۔ (سنن الدار قطني:۳/۲۲،کتاب البیوع، شعب الإیمان للبیہقي:۴/۳۸۷، باب في قبض الید عن الأموال المحرمۃ، مجمع الزوائد :۴/۲۱۹،کتاب البیوع ، التمہید :۴/۲۸۱)