محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اجیر کا مسلمان ہونا ضروری ہے یا نہیں؟ مسئلہ(۳۴۴): اجیر کا مسلمان ہونا ضروری نہیں ہے، لہذا ذمی ،حربی، کافر، مستامن سب کے ساتھ عقدِ اجارہ کرنا جائز ہے، (۱) البتہ اگر کوئی کام ایساہو جس میں وضویا طہارت کی ضرورت ہو تو اجیر کا مسلمان ہو نا ضروری ہے ،جیسے قرآن کی پیکنگ، کمپوزنگ اوربک بائنڈنگ وغیرہ ۔ (۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما فی ’’ البدائع الصنائع ‘‘ : وإسلامہ لیس بشرط أصلاً، فتجوز الإجارۃ والاستئجار من المسلم والذمي والحربي المستأمن ، لأن ہذا من عقود المعاوضات فیملکہ المسلم والکافر جمیعاً کالبیاعات، غیر أن الذمي إن استأجر داراً من المسلم في المصر فأراد أن یتخذہا مصلی للعامۃ ویضرب فیہا بالناقوس لیس لہ ذلک ، ولرب الدار وعامۃ المسلمین أن یمنعوہ من ذلک علی طریق الحسبۃ، لما فیہ من إحداث شعائر لہم، وفیہ تہاون بالمسلمین واستخفاف بہم، کما یمنع من إحداث ذلک فی دار نفسہ في أمصار المسلمین، ولہذا یمنعون من إحداث الکنائس في أمصار المسلمین ۔ (۵/۵۲۶ ، کتاب الإجارۃ ، فصل في شرائط الرکن ، الفتاوی الہندیۃ : ۴/۴۱۰ ، کتاب الإجارۃ ، الباب الأول في تفسیر الإجارۃ ورکنہا وألفاظہا وشرائطہا) (۲) ما فی ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘: واختلفوا في مس المصحف بما عدا أعضاء الطہارۃ وبما غسل من الأعضاء قبل إکمال الوضوء والمنع أصح کذا في الزاہدی ۔ (۱/۳۹ ، الفصل الرابع في أحکام الحیض والنفاس والاستحاضۃ)