محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
نابالغ لڑکی کی طرف سے زکوۃ مسئلہ(۹۱): اگر باپ نے اپنی نابالغ لڑکی کو اپنی طرف سے سونا دلایا، اور اس کو اس کا مالک بھی بنادیا تو نابالغ ہونے کی وجہ سے نہ لڑکی پر زکوۃ واجب ہوگی(۱)، اور نہ (مالک نہ ہونے کی وجہ سے)باپ پر،البتہ بالغ ہونے کے بعد بچی پر زکوۃ واجب ہوگی، اورصرف بچی کودلادینے اور مالک نہ بنانے کی صورت میں باپ پر زکوۃ واجب ہوگی ۔ (۲) ------------------------------ =أو علی جاحد علیہ بینۃ زکاہ لما مضی، ویتراخی وجوب الأداء إلی أن یقبض أربعین درہماً ففیہا درہم لأن ما دون الخمس من النصاب عفو لا زکوۃ فیہ وکذا فیما زاد بحسابہ ۔ (نورالإیضاح : ص۱۵۷ ، کتاب الزکاۃ ، حاشیۃالطحطاوي : ص : ۷۱۵ ، کتاب الزکاۃ ، الفتاوی الہندیۃ : ۱/۱۷۵ ، کتاب الزکاۃ) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ رد المحتار والہدایۃ ‘‘ :(وشرط افتراضہا: عقل وبلوغ وإسلام وحریۃ) ۔ ’’درمختار‘‘۔ قولہ: (عقل وبلوغ) فلا تجب علی مجنون وصبي لأنہا عبادۃ محضۃ ولیسا مخاطبین بہا۔ (۳/۱۷۳،کتاب الزکاۃ ، مطلب في أحکام المعتوہ ۔ الہدایۃ :۱/۱۶۵،کتاب الزکاۃ) (۲) ما في ’’ رد المحتار‘‘ :(وسببہ) أي سبب افتراضہا (ملک نصاب حولي) ۔ ’’ درمختار ‘‘ ۔ قولہ : (ملک نصاب) فلا زکاۃ في سوائم الوقف والخیل المسبلۃ لعدم الملک ۔ (۳/۱۷۴) (کفایۃ المفتی: ۴/۲۶۷)