محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
گروی رکھی گئی چیزوں سے فائدہ اٹھانا حرام ہے مسئلہ(۳۰۵) : زمین، دوکان، یاباغ اگر کوئی شخص کسی سے گروی رکھ کر قرض لے تو ایسا کرناصحیح ہے، مگر جس کے پاس چیزیں گروی رکھی گئیں،اس کے لئے ان سے انتفاع جائز نہیں،مثلاً : مکان ہو تو اس کا اس میں رہنا یا کسی کو کرائے پر دینا، زمین ہو تو پیداوار سے فائدہ اٹھانا، باغ ہو تو پھل وغیرہ کھانا یا فروخت کرنا، یہ سب امور ناجائز اورحرام ہونگے ۔(۱) ------------------------------ =ما في ’’الحدیث‘‘: وعن أبي ہریرۃ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:’’ الربا سبعون جزئًً أیسرہا أن ینکح الرجل أمہ ‘‘ ۔ (مشکوٰۃ المصابیح : ۲/۸۵۹ ، رقم الحدیث : ۲۸۲۵۔۲۸۲۶،کتاب البیوع ، باب الربا، السنن لإبن ماجہ:۱/۱۶۴، باب التغلیظ في الربا) ما في ’’الحدیث‘‘: عن جابر قال : ’’ لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا وموکلہ وکاتبہ وشاہدیہ وقال: ہم سواء ‘‘ ۔ (الصحیح لمسلم : ۲/۲۷ ، السنن لإبن ماجۃ : ۱/۱۶۵ ، باب التغلیظ فی الربا ، الصحیح البخاری : ۱/۲۸۰ ، کتاب البیوع ، سنن أبي داود : ۲/۴۷۳، کتاب البیوع ، باب في آکل الربا وموکلہ) (آپ کے مسائل اور ان کا حل:۶/۲۷۵) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’رد المحتار علی الدر المختار‘‘ : (وقیل: لا یحل للمرتہن لأنہ رباً) ۔ ’’درمختار‘‘ ۔ قال الشامی : قال في المنح : وعن عبد اللہ محمد بن أسلم السمرقندي وکان من کبار علماء سمرقند أنہ لا یحل لہ أن ینتفع بشيء منہ بوجہ من الوجوہ وإن أذن لہ الراہن، لأنہ أذن في الربا، لأنہ یستوفي دینہ کاملاً فتبقی لہ المنفعۃ فضلاً فیکون رباً ۔ (۱۰/۸۲؍۸۳ ، کتاب الرہن) ما فی ’’بدایۃ المجتہد‘‘: والجمہور علی أن لیس للمرتہن أن ینتفع بشيء من الرہن ۔ (۴/۷۰)=