محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
وجوبِ زکاۃ کے لیے صاحبِ نصاب ہونا ضروری ہے مسئلہ(۹۹): اگر کوئی ملازم فنڈ کی رقم کی وصولیابی سے پہلے صاحبِ نصاب نہیں تھا، اور نہ ہی رقم اتنی ملی کہ جس سے وہ صاحبِ نصاب بنتا تو اس پر زکوۃ واجب نہیں ہوگی، کیوں کہ وجوبِ زکوۃ کے لیے صاحبِ نصاب ہونا ضروری ہے۔(۱)زکوۃ کی رقم سے مسجد کی کوئی چیز خریدنا مسئلہ(۱۰۰): زکوۃ کی رقم سے مسجد کے لیے جنریٹر (Genrater) یا اور کوئی چیز خریدنا جائز نہیں ہے۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الفتاوی التاتارخانیۃ ‘‘ : الزکوۃ واجبۃ علی الحر العاقل البالغ المسلم، إذا ملک ملکاً تاماً، وحال علیہ الحول۔’’ المضمرات‘‘۔ الملک التام أن یکون ملکہ ثابتاً من جمیع الوجوہ ، ولا یتمکن النقصان فیہ بوجہ ۔ (۲/۳) ما في ’’ التنویر مع الدر والرد ‘‘ :(وسببہ) أي سبب افتراضہا (ملک نصاب حولي) ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ (تام) ۔ ’’ تنویر ‘‘ ۔ (۳/۱۷۴) (فتاوی محمودیہ:۹/۳۴۴) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : (لا) یصرف (إلی بناء) نحو (مسجد)۔’’در مختار‘‘۔ قولہ: (نحو مسجد) کبناء القناطر والسقایات وإصلاح الطرقات وکری الأنہار والحج والجہاد وکل ما لا تملیک فیہ ۔ زیلعي ۔ (۳/۲۹۱، باب المصرف ، النہر الفائق :۱/۴۶۲)