محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
جہاز کے ایئر پورٹ پر اترنے کا کرایہ (Air Port Landing Charges) مسئلہ(۳۳۰): جہاز جب ایئر پورٹ پر اتر تا ہے تواس کا بھی کرایہ وصول کیا جاتا ہے، اور جتنی دیر تک جہاز ایئر پورٹ پر موجود رہتا ہے تو اس کا بھی کرایہ فی گھنٹہ (Per hour) کے حساب سے وصول کیا جاتا ہے، اس میں کرایہ ،منفعت ،مدت، ہرچیز طے شدہ ہوتی ہے، اس لئے اس کے جواز میں شرعاً کوئی شک نہیں ،ہاں البتہ ایئر پورٹ پر کھڑا جہاز اگر تاخیر سے روانہ ہوتواس تاخیر کا جرمانہ اس ایئر لائن (Airline)سے وصول کیا جاتا ہے ، اس جرمانہ کی صورتِ حال یہ ہوتی ہے کہ مقررہ وقت سے جتنااضافی وقت لگا ہے ،اتنے وقت کا کرایہ بمع جرمانہ طے شدہ معاہدہ کے مطابق وصول کیا جاتا ہے ، مثال کے طور پر شیڈول کے مطابق جہاز اترنے اور کھڑے رہنے کا کرایہ فی گھنٹہ دس ہزارروپئے ہے، اور تاخیر کی صورت میں فی گھنٹہ پندرہ ہزار روپئے ہے ،شرعی اعتبار سے یہ صورت بھی شرعاً جائز ہے، کیوں کہ تاخیر کی صورت میں اضافی رقم کی ادائیگی در حقیقت عقد ہی کاحصہ ہوگا، یہ بالکل ایسا ہی ہے جیساکہ فقہائے کرام نے تصریح کی ہے ،کہ اگر کوئی شخص درزی کے پاس جائے اور کہے کہ تم نے آج اگر یہ کپڑا تیار کرکے دیدیا تو اس کی اجرت دو درہم ہے ، اور اگر آئندہ کل تیار کرکے دوگے تو اس کی اجرت ایک درہم ہوگی ، یہ صورت فقہائے کرام کی تصریح کے مطابق جائز ہے ، بالکل اسی طرح یہ معاملہ بھی ہے کہ اگر جہاز تاخیر سے روانہ ہوگا، تو فریقین کوپہلے سے معلوم ہوگا کہ اس تاخیر میں کتنا کرایہ لازم ہوگا ، غرض یہ کہ کسی بھی مرحلہ پر کرایہ میں یامدت میں جہالت نہ ہوگی ، جو بھی صورتِ حال پیش