محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
جمعہ کے دن ممبر پر بیٹھ کر سورۂ کہف تلاوت کرنا مسئلہ(۳۶): جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھنے کی فضیلت احادیث سے ثابت ہے (۱)،لیکن یہ کوئی ضروری نہیں کہ مسجد میں اذانِ اول کے بعدکوئی شخص ممبر پر بیـٹھ کر بآوازِ بلند تلاوت کرے اور لوگ اس کو سنیں،کیوں کہ اس سے دوسرے نمازیوں کی نماز میں خلل واقع ہوگا ، لہذا یہ عمل نہ کرنا اولیٰ ہے ۔ (۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ المستدرک للحاکم ‘‘ : عن أبي سعید الخدري رضي اللہ عنہ أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال:’’ إن من قرأ سورۃ الکہف یوم الجمعۃ أضاء لہ من النور ما بین الجمعتین ‘‘ ۔ (۲/۳۶۸) (۲) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : لا یقرأ جہراً عند المشغلین بالأعمال ومن حرمۃ القرآن۔۔۔۔۔۔۔۔ رجل یکتب الفقہ وبجنبہ رجل یقرأ القرآن ولا یمکنہ استماع القرآن کان الإثم علی القاري ولا شيء علی الکاتب۔(۵/۱۶- ۱۸) ما في ’’ مجموعۃ رسائل اللکنوي ‘‘ : القراء ۃ خارج الصلاۃ فالأحادیث جاء ت متعارضۃ فیہا ، فمنہا ما یدل علی أفضلیۃ الجہر ومنہا ما یدل علی أفضلیۃ السر ، والجمع بینہما علی ما ذکرہ النووي وتبعہ من جاء بعدہ أنہ یختلف باختلاف الأحوال والأشخاص ، فکم من شخص السر لہ أفضل ، وکم من شخص الجہر لہ أفضل ، مثلاً من کانت طویتہ صافیۃ عن الریاء والعجب ونحو ذلک ، ولم یکن ہناک من یتأذی بقرائتہ أو کان ہناک من یسمع بالخشوع استحب لہ الجہر وإلا فلا ، نعم لو التزم جہر سورۃ أو نحوہا في موضع معین التزاماً لم یعہد في الشرع وخیف منہ ظن العوام لزومہ حتماً کما في کثیر من التخصیصات الفاحشۃ ، فحینئذ لا یخلو عن کراہۃ البتۃ ، ولذا قال في ’’مصاب الاحتساب‘‘ : قراء ۃ الفاتحۃ بالجماعۃجہراً بعد الصلاۃ بدعۃ ۔ (۳/ ۵۰۲)=