محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سسرال میں قصر کرے یا اتمام؟ مسئلہ(۷۷): (الف) اگر کسی شخص کا سسرال اس کے وطن سے مسافتِ شرعی کی بقدر دورنہ ہو، تو وہ نماز میں اتمام یعنی پوری نماز پڑھیگا ۔(۱) (ب) اگر سسرال مسافتِ شرعی کی دوری پر ہو، اور بیوی بچوں کے ساتھ وہاں قیام پذیر نہ ہو تو یہ اس کا وطنِ اقامت ہوگا، پندرہ دن یااس سے زیادہ قیام کی نیت ہے تو نماز پوری پڑھے، ورنہ قصر کرے(یعنی چار رکعت والی نماز کودور رکعت پڑھے)، بشرطیکہ مقیم امام کی اقتدا نہ کی ہو، ورنہ مقیم امام کی متابعت کی وجہ سے نماز پوری پڑھنی ہوگی ۔ (۲) نوٹ:سفرِ شرعی کی مسافت کم از کم ۴۸؍میل ہے، اگر اس سے ( یعنی ۴۸؍ میل سے ) کم کا سفر ہو تو وہ شرعی سفر نہیں ہوگا۔ ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الفتاوی الہنیدیۃ ‘‘ : ولا بد للمسافر من مسافۃ مقدرۃ بثلاثۃ أیام حتی یترخص برخصۃ المسافرین وإلا لا یترخص أبداً ۔ (الفتاوی الہندیۃ:۱/۱۳۹) (۲) ما في ’’ الدر المختار مع رد المحتار‘‘ : قال الحصکفي : (الوطن الأصلي) ہو موطن ولادتہ أو تأہلہ أوتوطنہ ۔ ’’درمختار‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قال الشامی: قولہ: (أو تأہلہ) أي تزوجہ، قال في شرح المنیۃ: ولو تزوّج المسافر ببلد ولم ینو الإقامۃ بہ فقیل لایصیر مقیماً، وقیل یصیر مقیماً؛ وہو الأوجہ ۔ (۲/۶۱۴) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ وقاضیخان علی ہامش الہندیۃ ‘‘ :ویبطل الوطن الأصلي إذا انتقل عن الأول بأہلہ وأما إذا لم تنتقل بأہلہ ولکنہ أہلاً ببلدۃ أخری فلا یبطل وطنہ الأول ویتم فیہا ۔ (۱/۱۴۲، فتاوی قاضیخان علی ہامش الہندیۃ :۱/۷۲ ، الدر المختار مع رد المحتار:۲/۶۱۴)=